تیسرے ٹسٹ کا آج آغاز، ہندوستان کو زخمی کھلاڑیوں کے مسائل

   

راجکوٹ ۔ ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان کل یہاں تیسرے ٹسٹ کا آغاز ہوگا اور سیریز فی الحال 1-1 سے برابری پر ہے ۔ ہندوستان کے وشاکھا پٹنم میں دوسرے ٹسٹ کی کامیابی سے حوصلے بلند ہیں لیکن ہندوستانی کرکٹ میں ایسی صورتحال شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آئی ہے جب کپتان کو پلیئنگ 11 کے انتخاب میں بحران کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اگر ہندوستانی ٹیم بیرون ملک سیریز کھیل رہی ہے تو بھی یہ صورتحال پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ کھلاڑیوں کو بیرون ملک بھیجنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ لیکن ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ ہندوستان میں کوئی سیریزکھیلی جا رہی ہو اورکھلاڑیوں کا قحط ہو۔ موجودہ سیریز اس مسئلے کی ایک مثال ہے۔ ویراٹ کوہلی نے ذاتی وجوہات کی بنا پر پوری سیریز سے اپنا نام واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے پہلے دو ٹسٹ میچوں سے چھٹی لے لی تھی لیکن بعد میں ان کی چھٹی بڑھا دی گئی۔ کے ایل راہول پہلے ٹسٹ میچ میں زخمی ہو ئے تھے۔ وہ دوسرے ٹسٹ میچ میں بھی نہیں کھیلے اور اب وہ تیسرے ٹسٹ میچ کے لیے بھی فٹ نہیں ہیں۔ شریاس ایر بھی کمرکی تکلیف کی وجہ سے ٹیم سے باہر ہو چکے ہیں۔ روہت شرما کو چھوڑ کرکئی بیٹرکا ٹسٹ تجربہ دوہرے ہندسے تک بھی نہیں پہنچا۔ یشسوی جیسوال نے6 ٹسٹ کھیلے ہیں۔ رجت پاٹیدار نے آخری میچ میں ہی ڈیبیوکیا ہے۔ شبمن گل کے کھاتے میں 22 ٹسٹ میچز ہیں۔ شریاس ایر اورکے ایل راہول کی عدم موجودگی کی وجہ سے سرفراز خان کے کھیلنے کی توقعات بھی بڑھ گئی ہیں۔ وہ اپنے ٹسٹ کیریئرکا آغاز راجکوٹ میں کر سکتے ہیں۔ اس وقت پانچ میچوں کی سیریز کے دو میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ دو میچوں کے بعد سیریزکا اسکور1-1 سے برابر ہے۔ تیسرا ٹسٹ سیریز کے لیے بہت اہم ہونے جا رہا ہے۔روہت شرما کے لیے صورتحال مشکل ہے۔ ایسے حالات میں کپتان کی حالت کا اندازہ لگائیں۔ کپتان یہ بھی جانتے ہیں کہ شائقین کرکٹ ان سے جیت سے کم کچھ نہیں چاہتے لیکن جیتنے کے لیے ضروری پلیئنگ 11 انہیں کوئی نہیں دے سکتا۔ روہت کم تجربہ کارکھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترنے پر مجبور ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس سیریز میں روہت شرما کی جارحانہ بیٹنگ ماند ہے۔ وہ بہت قدامت پسند کپتانی کررہے ہیں۔ دوسرے ٹسٹ میچ میں ہندوستانی ٹیم کو چوتھی اننگز میں 399 رنزکا دفاع کرنا پڑا۔ چوتھی اننگز میں 399 رنز بہت بڑا اسکور ہے لیکن ہندوستانی ٹیم دفاعی نظرآرہی تھی۔ بین اسٹوکس اور جونی بیرسٹو جب تک کریز پر تھے، ہندوستانی کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج مختلف تھی۔ اس پیچیدہ صورتحال کی وجہ سے روہت شرما کی کپتانی بھی متاثر ہوئی ہے۔ یہ روہت شرما کی خراب فارم کے دفاع میں بھی کہا جا سکتا ہے لیکن کرکٹ میں بیٹرس کو شک کا فائدہ ملتا ہے۔ ایسے میں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ روہت شرما کو بطورکپتان جس طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے اس نے ان کی بیٹنگ کو بھی متاثرکیا ہے۔ اس سیریز کی چار اننگز میں اب تک روہت شرما کے بلے سے صرف90 رنزہی بن سکے ہیں۔ یہ ایک بڑا سوال ہے کہ کپتان، جنہیں پلیئنگ 11کے انتخاب کا کام درپیش ہے، کریز پر بیٹنگ کرتے ہوئے کتنی جارحانہ بیٹنگ دکھا سکیں گے۔ یہ نہ بھولیں کہ دنیا کے عظیم ترین بیٹرکو بھی آوٹ کرنے کے لئے صرف ایک اچھی گیند کی ضرورت ہوتی ہے۔
سرفراز خان توجہ کا مرکز
راجکوٹ : گزشتہ تین سیزن کے دوران رنز کے انبار لگانے والے مڈل آرڈر بیٹر سرفراز خان کا کل ٹسٹ میں کیرئیر شروع کرنا یقینی دکھائی دے رہا ہے ۔ کروڑہا کرکٹ شائقین کی نظریں سرفراز پر ہوںگی کیونکہ گواسکر کے بشمول کئی سابق کھلاڑیوں نے سرفراز کی شمولیت پر زوردیا تھا اب اُن کے مظاہروں کا وقت ہے۔