پٹنہ۔آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو پیر کے روز نئے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں سے اظہاریگانگت اور پٹرول‘ ڈیزل‘ پکوا ن گیس کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹریکٹر چلاکر بہار اسمبلی پہنچے۔
اس اپوزیشن لیڈر نے تیل بڑھتی قیمتوں نتیش کمار حکومت کی ریاست میں خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا او ردعوی کیاکہ بہار میں زراعی لوگ اپناسامان ایم ایس پی سے کم قیمت پر فروخت کرنے کے لئے مجور ہیں کیونکہ اے پی ایم سی کا منسوخ کردیاگیاہے۔
یادو کے ٹریکٹرسواری جس میں بعض پارٹی کے ساتھیوں بشمول آر جے ڈی قومی جنرل سکریٹری اور رک اسمبلی الوک مہتا شامل تھے یہ سواری ان کے گھر سے شروع ہوئی جو چیف منسٹر کے گھر کے سامنے سے گذر کر اسمبلی پہنچی۔
یادو نے رپورٹرس کو بتایاکہ”تیل کی قیمتوں میں اضافہ جس کو انہیں نے تسلیم تو کیاہے مگر اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا کے متعلق ہم ایک صحیح بیان کی چیف منسٹر نتیش کمار سے توقع کررہے تھے۔
انہیں اس بات کی وضاحت کرنے پڑے گی کہ بہار میں اے پی ایم سیز کو ختم کرنے سے کسانوں کوکیافائدہ ہوگا۔کئی فصل اگانے والوں کو ایم ایس پی کی قیمت1800کے برعکس اپنی فصل 700-800روپئے کی قیمت پر فروخت کرنا پڑرہا ہے“۔
انہوں نے اس اسپیکر کو پیش کی گئی اس تجویز پر بھی مایوسی کا اظہار کیاجس میں احتجاج کے دوران 260فوت ہونے والے کسانوں کی موت پر خاموشی منانے کی بات کی گئی تھی اور کہاکہ ان کی ٹریکٹر سواری کا مقصد مقتدروں کو اس بات کی یادہانی کرانا ہے کہ مذکورہ زیادہ استعمال ہونے والا نعرہ”جئے جوان‘ جئے کسان“زراعت کرنے والوں کا بھی وہی احترام کرتا ہے جو سرحدوں پر کھڑے ہوکر ملک کی حفاظت کرنے والے جوانوں کا کرتا ہے۔
یادو کی ٹریکٹر سواری جو اسمبلی تک کے لئے ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر روک دی گئی‘ جہاں پر سکیورٹی اہل کار اپوزیشن قائدین کی گاڑیوں کی آمد درفت کا سہولی بخش بنانے کے لئے ٹریفک میں پڑنے والے خلل کو دور کرنے کاکام کیاجارہاتھا‘ یادو کی گاڑی بہرحال اسمبلی کی گیٹ کے باہر روک دی گئی۔
نوجوان آر جے ڈی لیڈر نے تعجب کا اظہار کیا کہ آیاایسا کئی قانون ہے انہیں گاڑی اندر لے جانے سے روکتا ہے۔ سکیورٹی عہدیداروں انہیں گاڑی ہٹانے کے لئے درخواست کرتے ہوئے دیکھائی دئے۔
بعد میں یادو پیدل چل کر اسمبلی کی عمارت میں داخل ہوگئے جہا ں پر کانگریس‘ سی پی ائی ایم ایل اور آرجے ڈی کے ساتھی اراکین اسمبلی کسانوں کی بدحالی کو اجاگرکرنے کے لئے احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے۔
انہو ں نے وہاں بھی کہاکہ”پچھلے سال جب مذکورہ زراعی قانون کو منظوری دی گئی تھی اس کے فوری بعد ہم نے ٹریکٹر ریالی نکالی تھی۔
اور جب تک حکومت کسانوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار نہیں کرتے او ران کے مطالبات کو روبمعمل نہیں لاتی تب تک ہم احتجاج کرتے رہیں گے“۔
ترازو کی طرف کانگریس کے رکن اسمبلی شکیل احمد خان کھڑے تھے اور ان کے دونوں جانب اناج کے پیاکٹس لٹکی ہوئی تھے۔ لفٹ سی پی ائی(ایم ایل) سے تعلق رکھنے والے روایتی انداز میں ہاتھوں میں تختی لئے نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھائی دئے