جازان کے غاروں میں تین سو برس قدیم گھردریافت

,

   

ریاض ۔ سعودی عرب کے جنوب مغربی صوبے جازان کی الریث کمشنری کے لوگ پہاڑوں اور غاروں کو تراش کر رہائشی مکانات تعمیرکرتے تھے۔ یہاں 300 برس قدیم مکانات موجود ہیں۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشرع الریثی نے ا پنے مکان کی تعمیر کے حوالے سے کہا کہ اس بارے میں کسی کو پتہ نہیں۔ اس گھر میں ا س کے دادا اوردیگر افراد رہائش پذیر تھے اور میں خود بھی پانچ برس اہل خانہ کے ہمراہ گزارچکا ہوں۔اس حوالے سے یہ 300 برس سے کہیں زیادہ قدیم گھر لگتا ہے۔ ابا اوردادا کو بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ گھر کس نے بنایا تھا۔مشرع الریثی کہا کہ اب میں اسی جیسے ایک اور مکان میں منتقل ہوگیا ہوں اور وہ بھی پہاڑکے ایک غار میں واقع ہے۔ چچا اور ابا کے انتقال کے بعد سارے بھائی آبائی مکان چھوڑکر دیگر مقامات پر منتقل ہوگئے ۔ اب یہ غیرآباد ہے۔ ماضی میں یہاں کا رہن سہن بہت عمدہ تھا۔گزر بسرابہتر تھا ۔ اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ یہاں رہنا دشوارہوگیا ہے۔ وہ قدیم دور اوراس کی خصوصیات واپس نہییں لا سکتا۔الریسی نے پہاڑی مکان کی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوں کہہ لیں کہ ماضی قدیم میں یہ غار تھا جسے تراش اور ردوبدل کرکے گھر کی شکل دی گئی۔ مٹی اور راکھ سے اوپر پلاسٹرکیاگیا۔ پتھروں سے دیواریں اٹھائیں گئیں۔ درخت کے تنے سے دروازہ لگا دیا گیا۔اسے بنانے میں کسی کا کچھ خرچ نہیں ہوا۔ گھر جدید معیار کے لحاظ سے قدرتی ایرکنڈ یشنڈ سسٹم سے آراستہ ہے۔ یہاں سردی میں ٹھنڈ نہیں لگتی اورگرمی میں تمازت نہیں آتی۔گھرکے اندر غلہ جات کے لیے گودام بنے ہوئے ہیں۔ جہاں وہ لمبے عرصے تک محفوط رہتے ہیں۔ یہاں بھٹی بھی ہے۔ یہ پتھر اورمٹی کی دیوار میں سوراخ کرکے تیار کی گئی ہے۔اس میں دھوئیں کے اخراج کا بھی انتظام ہے۔