نئی دہلی۔ دہلی کے جامعہ نگر میں پیش ائے پرتشدد احتجاج کی ایف ائی آر جو علاقے کے اسٹیشن ہاوز افیسر (ایس ایچ او) اوپیندر سنگھ کے بیان پر مشتمل ہے‘
اس میں سابق رکن اسمبلی کے بشمول ال انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسیشن (اے ائی ایس اے)‘ اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن اف انڈیا اور عام آدمی پارٹی کی طلبہ تنظیم‘ اور چھاترا یوا سنگھرش سمیتی (سی وائی ایس ایس)لیڈران کے نام شامل ہیں۔
مذکورہ ایف ائی آر نمبر0298دراصل 16ڈسمبر کے روز سنگھ کے بیان پر درج کرائی گئی ہے‘ جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی گیٹ نمبر4‘7‘اور 8کے باہرمولانا محمد علی جوہر روڈکو مقام واقعہ کے طور پر پیش کیاگیاہے۔
ایف ائی آر میں ملزم کے طو رپر پہلا نام جامعہ نگر ابوفضل انکلیو کے متوطن اشو خان کا نام درج ہے۔
مذکورہ ایف ائی آر میں انہیں مقامی لیڈر کے طور پر پیش کیاہے۔ ایف ائی آر میں دوسرا نام مصطفی کا ہے
اس کو بھی مقامی لیڈر قراردیا گیاہے۔
تیسرا نام حیدر کا ہے اوروہ بھی ابوفضل انکلیو کے ساکن ہے۔ چوتھے نمبر پر کانگریس کے سابق رکن اسمبلی آصف خان کا نام ہے۔
ان پر فسادات برپا کرنا‘ لوگوں کو اکسانا اور سرکاری کام میں رکاوٹ پیدا کرنا اور پولیس پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیاگیاہے۔
اے ائی ایس اے لیڈر چندن کمار کا نام بھی ایف ائی آر میں شامل ہے اور ان کا پتہ جامعہ نگر‘ جامعہ یونیورسٹی کے طور پر درج کیاگیاہے۔
ایف ائی آر میں چھٹا نام آصف تنہا کا ہے جو کے ایڈرس بھی جامعہ درج ہے۔
قاسم عثمانی کاایف ائی آر میں آخری نام ہے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک سی وائی ایس ایس لیڈر ہیں۔مذکورہ ایس ایچ او نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ”کچھ مقامی اور طلبہ نے دودنوں تک علاقے میں معمول احتجاج کررہے تھے۔
مگر نومبر15کے روز آصف خان دیگر چھ لوگوں کے ساتھ نعرے بازی شروع کی۔انہوں نے مزید دو تین روز کے لئے طلبہ کو این آر سی اور سی اے اے کے خلاف اکسانے کاکام کیا“۔
ایف ائی آر کے مطابق ان ملزمین کی جانب سے اکسانے کے پیش نظر برہمی ہجوم نے بسوں میں آگ لگائی ہے۔ سرائی جولینا علاقے میں ہجوم نے پولیس بوتھ کو بھی نشانہ بنایااور جب پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی تب انہوں نے میڈیاواپس جاؤ‘ پولیس واپس جاؤ کے نعرے لگانے شروع کردئے“
۔ایس ایچ او کے بیان کے مطابق انہوں نے کہاکہ ”میں (ایس ایچ او جامعہ نگر) نے ہجوم کو سمجھانے کی کوشش کی۔
اس کے بعد مذکوہر ہجوم جامعہ یونیورسٹی کے روبرو سے پولیس پر پتھر برسانے شروع کردئے۔
بھیڑ پر قابو پانے کے لئے سینئر عہدیداروں کے احکامات پر آنسو گیس شل برسانے کاکام شروع کیاگیا۔ جملہ52آنسو گیس کے شل برسائے گئے۔ حالات پر قابو پانے کے لئے ہم نے سات تکڑیاں موقع پر طلب کی تھیں“۔
ایف ائی آر کے مطابق ایس ایچ او نے کہاکہ ”ان تمام انتظامات کے باوجود ہجوم کا پولیس دستوں پر حملوں کاسلسلہ جاری رہا۔
موقع پر طلب کی گئی کیٹ ایمبولنس کو بھی ہجوم نے اپنا نشانہ بنایا۔ اس قسم کے خراب حالات میں مذکورہ پولیس یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی تاکہ اندر چھپے ہوئے بچوں کوباہر نکالے۔ اس کے بعد بھی ہجوم‘ پولیس پر پتھراؤ کررہا تھا۔ مظاہرین مرنے اورمارنے کے لئے تیار تھے“۔
ایف ائی آر کے مطابق ”جب مظاہرین کا تعقب کرتے ہوئے جبپولیس قبرستان چوک پہنچی‘ تب دیکھا کہ ہجوم نے پولیس بوتھ نذ ر آتش کردیاہے۔
ٹھیک ویسے ہی ذاکر نگر او رتکونا پارک پر بھی پولیس بوتھس میں تور پھوڑ کی گئی تھی“۔