جامع مسجد میں نماز جمعہ پر مسلسل پابندی دین میں مداخلت

   

سری نگر : جموں وکشمیرنیشنل کانفرنس نے مرکزی جامع مسجد نوہٹہ میں نمازِ جمعہ پر لگائی گئی پابندی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت ہے ۔پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ جموں وکشمیر پر اس وقت تاناشاہی پر مبنی راج مسلط کیا گیا ہے اور جامع مسجد کو جمعہ کے روز نمازیوں کیلئے بلاجواز بند رکھنا ظالم حکمرانی کی ایک مثال ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے رویہ سے شخصی راج کی یاد تاز ہوتی ہے کیونکہ اُس وقت بھی مسلمانوں کو نمازوں کیلئے روکنے کیلئے عبادت گاہوں بند کیا جاتا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ جس طرح سے مسلسل 26 ہفتوں سے جامع مسجد کے منبر و محراب خاموش ہیں ، یہی جبری خاموشی شخصی راج کے دوران بھی ہوا کرتی تھی۔سرکاری کے ان اقدامات کی نکتہ چینی کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جامع مسجد کو بند رکھنا صرف اور صرف دینی معاملات میں بے جامداخلت اور انتقام کے سوا کچھ بھی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ جامع مسجد 5اگست 2019 کے بعد بیشتر اوقات مقفل ہی رکھی گئی ، بیچ بیچ میں اگر کبھی نماز کی اجازت دی گئی تاہم بعد میں پھر سے اسے بند کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کورونا کا بہانا بناکر جامع مسجدکو بند کیا جارہاہے لیکن پورے ملک میں تمام مذہبی سرگرمیاں جاری ہیں اور الیکشن کی ریلیوں کے لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہورہے ہیں۔ اگران لاکھوں افراد کے اجتماع سے کورونا نہیں پھیل رہا تو پھر جامع مسجد میں نمازِ جمع کی ادائیگی سے کورونا کیسے پھیلے کا اندیشہ جتلایا جارہاہے ؟۔