جدہ انڈین کمیونٹی کی جانب سے ڈاکٹر حفظ الرحمن فرسٹ سکریٹری ریاض انڈین ایمبسی کے اعزاز میں الوداعی تقریب

   

عارف قریشی جدہ
ریاض انڈین ایمبسی کے فرسٹ سکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمان کیلئے جدہ انڈین کمیونٹی نے الوداعی تقریب کا اہتمام کیا ۔ اس تقریب کو محمد عزیز قدوائی ، ریاض مولا ، دانش عبدالغفور نے انتہائی کم وقت میں منعقد کیا ۔ جدہ کی ادبی و معزز شخصیت ضیاء ندوی نے ڈاکٹر حفظ الرحمن کی شال پوشی کی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔ ریاض مولا نے کہا کہ میں پچھلے 15 برس سے ڈاکٹر حفظ الرحمن کے ساتھ ایجوکیشن کے علاوہ کلچرل پروگرام و ادبی مجلسیں منعقد کررہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن کو عربی زبان پر عبور حاصل ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی جب ریاض تشریف لائے تب ڈاکٹر حفظ الرحمن نے خادم الحرمین الشرفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان بات چیت کا ترجمہ کیا تھا جو یہ ڈاکٹر حفظ الرحمن کے لئے ایک بڑا اعزاز ہے ۔
دانش عبدالغفور نے الوداعی تقریب کی کمپیرنگ شاندار انداز میں کی اور انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن جدہ ریاض ، تیونس میں انڈین کمیونٹی کی بہترین خدمات کی ہے اور جدہ کے علاوہ ریاض میں بھی کامیاب مشاعرے منعقد کئے ۔ سراج وہاب منیجنگ ایڈیٹر’’ عرب نیوز ‘‘نے کہا کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن ایک بہترین ڈپلومیٹ ہیں ، جدہ کمیونٹی کیلئے شاندار خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ جدہ ، ریاض میں اردو زبان ، ادب و شاعری کو فروغ دینے کیلئے انہوں نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ سراج وہاب نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ ہر ایک سے مسکراتے ہوئے ملتے ہیں اور وہ عربی ، انگلش اور اردو زبانوں پر عبور رکھتے ہیں ۔ مزید کہا کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن کی خدمات ہم سب ہندوستانیوںکیلئے باعث اعزاز ہیں ۔

رام نارائن ایئر ایڈیٹر ’’ سعودی گزٹ ‘‘ نے کہا کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن ایک ایسے ڈپلومیٹ ہیںجو بروقت اپنے ملک اور اپنی کمیونٹی کے کام میں مصروف رہتے ہیں اوران کے تعلقات کمیونٹی اور میڈیا کے ساتھ دوستانہ ہیں ۔ ڈاکٹر حفظ الرحمن سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں ۔ رام نارائن ایئر نے مزید کہاکہ جدہ انڈین کمیونٹی اور ریاض انڈین کمیونٹی کیلئے خوشی کی بات ہے کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن کو حکومت ہند کی جانبسے سیریا ( شام ) میں ہندوستانی سفیر کی حیثیت سے تعینات کیا جارہا ہے ۔ رام نارائن ایئر نے ڈاکٹر حفظ الرحمن کو دلی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
عارف قریشی سینئر جرنلسٹ ’’سیاست‘‘ حیدرآباد دکن نے کہا کہ شائد 2002 یا 2001 کی بات ہے کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن انڈین قونصلیٹ جنرل آفس جدہ میں قونصل پریس انفارمیشن اینڈ کلچر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے رہے تھے تب میری پہلی بار ملاقات ہوئی تھی ۔ اس وقت میں جشن آزادی کے سلسلہ میں (یاد رفیع ) پروگرام کررہا تھا ۔ ڈاکٹر حفظ الرحمن نے یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا کہ میں تو ضرور آؤں گا مگر میرے ایک دوست ہیں جو (محمد رفیع) کے گانے بے انتہا پسند کرتے ہیں ، ان کو بھی مدعو کیا ، اس پروگرام کے بعد ڈاکٹر حفظ الرحمن سے پیار و محبت کا سلسلہ شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے ۔ عارف قریشی نے مزید کہا کہ میرے دل کے قریب سابق قونصل جنرل و سابق سفیر ہند جناب تلبیز احمدرہتے ہیں اور اب دوسرے ڈاکٹر حفظ الرحمن ہیں کیونکہ یہ حضرات خوش مزاج و ادب نواز شخصیت کے علاوہ کمیونٹی کیلئے خلوص نیت سے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں ۔

ڈاکٹر حفظ الرحمان نے اپنی الوداعی تقریب میں سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری پہلی پوسٹنگ انڈین قونصلیٹ جنرل جدہمیں ہوئی تھی ۔ اس وقت میرے پہلے BOSS قونصل جنرل اکبر الدین تھے جنہوں نے مجھے ہر طرح کا تعاون دیا اور مجھے ان کے تعاون سے کام سیکھنے اور کام کرنے میں بہت آسانی ہوئی اور ڈاکٹر اوصاف سعید سے بھی میں نے بہت کچھ سیکھا ہے ۔ ریاض انڈین ایمبسی میں سابق سفیر ہند تلمیز احمد صاحب کی رہنمائی میں کام کرنے کا موقع ملا جو میرے لئے بہت فائدہ مند رہا ۔ تلمیز احمد صاحب خود کام کرتے تھے اور اپنے ساتھیوں سے کام کرواتے تھے ۔ طبی وجہ سے مجھے کام کرنے اور کام کروانے کا تجربہ حاصل ہوا ۔ تلمیز احمد صاحب ایک تجربہ کار ڈپلومیٹ کے علاوہ ایک انتہائی ملنسار شخصیت کے مالک ہیں جو مجھے ہر وقت کمیونٹی کیقریب رہنے اور کمیونٹی کے مسائل حل کرنے کیلئے کہا کرتے تھے ۔
ڈاکٹر حفظ الرحمن نے مزید کہا کہ جدہ میرے دل کے قریب ہے جب بھی میں جدہ آتا ہوں مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اپنے گھر میں آیا ہوں ، مجھے جدہ میں کمیونٹی کی خدمت کاموقع ملا اور کمیونٹی کا بیحد پیار ملار جس کو میں فراموش نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے ہا کہ میرے آفیسرز نے جو بھی ذمہ داری مجھے دی تھی اور لیبیا سے ہندوستانی بھائیوں کو بحفاظت نکالنا میرے لئے ایک خطرناک چیلنج تھا جو اللہ کے فضل سے کامیابی کے ساتھ پورا ہوا ۔ ڈاکٹر حفظ الرحمان نے کہاکہ مارچ کے مہینے میں سریا ( شام ) سفیر کی حیثیت سے جارہا ہوں ، انشاء اللہ میں اپنے تجربہ اور میری عربی زبان کی وجہ سے انڈین کمیونٹی کی خدمت کروں گا کیونکہ مجھے عربی زبان پر عبور ہے اس لئے مجھے انشاء اللہ کام میں دقت نہیں ہوگی ۔
ڈاکٹر حفظ الرحمان نے جدہ کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا اور جن حضرات نے الوداعی تقریب منعقد کی ان کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھ جدہ والوں سے جو محبت و پیار و خلوص ملا ہے وہ میرے لئے سرمایہ حیات ہے جسے میں کبھی فراموش نہیں کرسکتا ۔
دانش عبدالغفور کے شکریہ پر اس الوداعی تقریب کا اختتام عمل میں آیا ، مہمانوں کیلئے شاندار ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا ۔