جدہ میں یوم سرسید شاندار پیمانے پر منایا گیا سفیر ہند ڈاکٹر اوصاف سعید کا خطاب

   

عارف قریشی
جدہ (سعودی عرب)

قدیم روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جدہ کی ایک 5 اسٹار ہوٹل میں جوش و خروش کے ساتھ ’’یوم سرسید‘‘ منایا گیا۔ صدر اسوسی ایشن نور الدین خاں نے مہمان خصوصی ، مہمان اعزازی و مہمانوں کا خیرمقدمہ کرتے ہوئے سرسید احمد خاں کے کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ سرسید علی شخصیت کے مالک تھے۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر محمد اسلم پرویز وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، حیدرآباد نے کہا کہ سرسید احمد خاں کا شمار جدید ہندوستان کے معماروں میں ہوتا ہے۔ وہ ہندو۔ مسلم اتحاد کے بڑے حامی تھے۔ جو اکثر کہا کرتے تھے کہ ہندوستان ایک خوبصورت دلہن کی طرح ہے جس کی ایک آنکھ میں ہندو اور دوسری آنکھ میں مسلم ہیں۔ سرسید ہمیشہ جدید تعلیم اور روشن خیالی کا درس دیا کرتے تھے۔ انہوں نے ایم اے او کالج قائم کیا تھا جس میں مسلمانوں کے ساتھ غیرمسلم بھی تعلیم حاصل کیا کرتے تھے اور ایم اے او کالج کا پہلا گریجویٹ ایک غیرمسلم تھا۔ وائس چانسلر مانو ڈاکٹر اسلم پرویز نے کہا کہ قرآن حکیم اللہ تعالی کی جانب سے نازل کردہ نور ہے۔ قرآن مجید ایک مقدس کتاب ہے جو پڑھنے اور سمجھنے کیلئے بہت ہی آسان ہے۔ قرآن مقدس مسلمانوں کیلئے مکمل ہدایت اور رحمت ِ کاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم پڑھنا پڑھنا ، پڑھانا ، سننا ، سنانا تمام ثواب میں شامل ہیں اور دنیا کی ساری کتابوں میں سب سے بہترین کتاب قرآن حکیم ہے۔ اس لئے میں سارے مسلمانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ہر روز قرآن مقدس کی تلاوت کریں اور قرآن مجید کو سمجھ کر معنی کے ساتھ پڑھیں، نماز کی پابندی کریں۔ جو نماز سے غافل ہے، وہ دین اور دنیا دونوں میں ناکام و نامراد ہے۔ اللہ نے انسانوں کو عقل سلیم عطا کی ہے جو انسان عقل کو استعمال نہیں کرتا، وہ انسان نہیں ہے۔ وائس چانسلر مانو نے مزید کہا کہ ہم اپنے غیرمسلم بھائیوں سے دُوری اختیار نہ کریں بلکہ ان کو دین اسلام کے متعلق بتائیں کہ اسلام امن پسند مذہب ہے۔ اللہ رب العالمین نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بناکر بھیجا ہے اور ہمارے رسول کی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زندگی غیرمسلم بھائیوں کے سامنے رکھیں۔ سیرت رسولؐ کی پاکیزہ تعلیمات سے ان کو واقف کرائیں اور خود بھی عمل کریں۔ مہمان اعزازی قونصل جنرل ہند جدہ سعودی عرب عزت مآب نور رحمن شیخ نے اولڈ بوائز اسوسی ایشن کو شاندار تقریب کے اہتمام پر مبارکباد دی اور کہا کہ سرسید احمد خاں قومی اتحاد کے حامی و علمبردار تھے۔ سرسید کی ہستی تاریخ عالم کی ان ہستیوں میں سے ایک ہستی ہے جو ہمیشہ بلالحاظ مذہب و ملت ہندوستانی عوام کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے فکرمند رہتی تھی۔ ان کی نظر میں قوم، وطن اور نسل کی بڑی اہمیت تھی۔ وہ ہر ایک کو تعلیم یافتہ بنانا چاہتے تھے۔ قونصل جنرل نے مزید کہا کہ ہمارے انڈین قونصلیٹ کے دروازے ہر ہندوستانی کیلئے ہر وقت کھلے ہیں اور ہم سعودی عرب کے قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ہر ہندوستانی کی مدد کرنے تیار ہیں۔ مہمان خصوصی سفیر ہند برائے سعودی عرب عزت مآب ڈاکٹر اوصاف سعید نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء مقیم جدہ کو شاندار یوم سرسید تقریب منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ سرسید احمد خاں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اور ان کے نقوش قلم و تقاریر کے الفاظ کو زندہ رکھنا اور آنے والی نئی نسل کو سرسید کے کارناموں سے واقف کرانا ’’علیگز‘‘ کی اہم ذمہ داری ہے۔ سفیر ہند نے مزید کہا کہ سرسید ایک مفکر قوم، مصلح قوم، رہنما قوم اور ماہر تعلیم تھے۔ وہ ایک ممتاز ادیب اور صحافی بھی تھے۔ ان میں حب الوطنی کا جذبہ بدرجہ اتم موجود تھے جس کی وجہ سے ان کو اپنے مشن میں کامیابی حاصل ہوئی۔ مہمان خصوصی سفیر ہند نے مزید کہا کہ سرسید احمد خاں نے ہندوستانی مسلمانوں کو ’’علیگڑھ مسلم یونیورسٹی‘‘ کی شکل میں ایک یادگار تحفہ دیا ہے۔ سرسید مسلمانوں کو تعلیم یافتہ بناکر ترقی یافتہ قوموں میں شامل کرنا چاہتے تھے۔ وہ جدید سائنسی علوم کے ذریعہ ذہن کی تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ وہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو جدید سائنسی علوم کے ذریعہ ختم کرنا چاہتے تھے جس کی وجہ سے ان کو ’’جدید ہندوستان کا معمار‘‘ کہا جاتا ہے۔ موصوف نے مزید کہا کہ سرسید کی تحریک اور اُن کے مشن کو زندہ رکھنے کیلئے ’’علیگز‘‘ کے علاوہ ’’غیرعلیگز‘‘ بھی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھرپور تعاون کریں اور حضور نظام میر عثمان علی خاں بہادر نے ہمیشہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے فروغ کیلئے تعاون کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ ’’علم روشنی ہے اور جہالت تاریکی ہے‘‘۔ ڈاکٹر اوصاف سعید نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر علم حاصل کرنے کیلئے چین کو بھی جانے پڑے تو جاؤ‘‘۔ سفیر ہند نے کہا کہ اللہ کا ارشاد ہے کہ تم زمین والوں پر مہربانی کرو، تم پر اللہ مہربانی کرے گا۔ سفیر ہند نے سعودی عرب میں مقیم ہندوستانیوں کو خوشخبری دی کہ بہت جلد سعودی عرب میں بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز کے قیام کا اعلان کیا جائے گا جس کے بعد سعودی عرب میں مقیم ہندوستانیوں کو اپنے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کیلئے سعودی عرب سے دیگر ممالک کو بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی کا دو روزہ دورۂ ریاض انتہائی کامیاب رہا۔ وہ 28 اور 29 اکتوبر 2019ء کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ولیعہد پرنس محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر تشریف لائے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک درجن معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ اس طرح ایک نئے باب کی شروعات ہوئی ہے۔ سفیر ہند نے کہا کہ ہند۔ سعودی کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات ہیں۔ ان کو مزید مضبوط اور بہتر بنانے کیلئے ہم کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سفیر ہند نے حج 2020ء کے متعلق کہا کہ ہم عازمین حج کیلئے سارے انتظامات بہتر انداز میں کرچکے ہیں۔ انشاء اللہ ہمارے عازمین کیلئے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ جلسہ کا آغاز تلاوت ِ کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض عتیق صدیقی نے انجام دیئے۔ سراج صدیقی، دانش عبدالغفور نائب صدر کی جانب سے ڈائرکٹری 2019ء کی اشاعت عمل میں آئی ہے جس کی ترتیب، تزئین و کمپوزنگ انہی کے زیرنگرانی عمل میں آئی ہے جس کا رسم اجراء مہمان خصوصی و مہمان اعزازی نے انجام دیا۔ تمام علیگز نے علیگڑھ کا ترانہ پیش کیا اور قومی ترانہ پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ عتیق صدیقی نے شکریہ ادا کیا اور مہمانوں کیلئے ڈنر ترتیب دیا۔ ٭