صناء۔ورلڈ فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی) کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر ڈیوڈ بائسلی نے یہ انتباہ دیاہے کہ یمن جدید تاریخ کے سب سے بڑے قحط کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بتایاکہ”محض دودن قبل میں یمن میں تھا‘ جہاں پر16ملین سے زائد لوگ بھوک کی بحران یہ اس سے کہیں کاش کار ہیں۔ وہ محض تعداد میں نہیں ہیں۔
یہ حقیقت میں لوگ ہیں۔ اور ہم جدید تاریخ کے سب سے بڑے قحط کی طرف راست طور سے بڑ ھ رہے ہیں“
اس سال یمن میں 4لاکھ بچوں کی موت ہوسکتی ہے
ڈبلیو ایف پی چیف نے مزیدکہاکہ ”فی الحال زمین پر یمن میں کئی جگہ جہنم ہے۔ اگر کوئی مداخلت نہیں کی گئی تو یمن میں اس سے 400,000کے قریب بچوں کی موت ہوسکتی ہے۔
یہ فی 75سکنڈ میں ایک بچی کی موت کا ایک اندازہ ہے۔ لہذا جب ہم یہاں پر بیٹھے ہیں ہر منٹ یا اس سے کچھ کم وقت میں ایک بچہ مررہا ہے۔ کیا واقعہ ہم اس سے منھ پھر لیں گے یا دوسری طرف دیکھیں گے۔
ان تمام پریشانیوں میں اضافہ کے لئے مذکورہ یمن کے معصوم عوام کو ایندھن کی ناکہ بندی سے نمٹنا ہوگا۔ مذکورہ یمن کے لوگ ہماری مدد کے حقدار ہیں۔مذکورہ ناکہ بندی کو انسانی خطوط پر ضرور ہٹادیاجانا چاہئے۔
بصورت دیگر لاکھوں اور اس بحران میں گھیرے جائیں گے“۔بائسلی نے مزیدکہاکہ عالمی سطح پر انسان کے ہاتھوں سے بنایاگیا بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے دنیا بھر میں قحط کی نئی لہر کو طاقت بخش رہا ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے بموجب اس کے نشانہ یمن میں 13ملین لوگوں کو ہر ماہ کھانا فراہم کرنا ہے جو دنیا کا سب سے بڑا کام ہے۔
جاری انسانی تعاون کے باوجود 16.2ملین یمن کے لوگوں کو کھانے کی تمانعت نہیں ہے۔
شور ش زدہ ملک میں بچوں کی غذائیت کے متعلق امریکی ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ دنیا بھر میں یہاں پر یہ سب سے زیادہ ہے اور غذائیت کی صورت بدستور خراب ہوتی جارہی ہے۔
حال کی ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ بیشتر ایک تہائی خاندانوں میں کھانے کا فرق ہے اور بڑی مشکل سے انہیں دالیں‘ ترکاریں‘ پھل‘ ڈائری پروڈاکٹس اور گوشت ملا ہے۔