جنگ کی صورت میں ایران کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا : ٹرمپ

,

   

واشنگٹن۔22 جون (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے جنگ کی صورت میں ایران کو نیست و نابود کرنے کی دھمکی دے دی۔برطانوی و امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جنگ نہیں چاہتے لیکن ایران سے تصادم ہوا تو اسے نیست و نابود کردیں گے۔امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لینے سے متعلق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ اس کے نتیجے میں تقریباً 150 ایرانی شہری ہلاک ہوں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یہ پسند نہیں تھا اور میں نہیں سمجھتا تھا یہ مناسب تھا۔واضح رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوچکا ہے اور گزشتہ روز ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر واپس لے لیا۔ایران پر دباؤ بڑھانے کیلئے امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں نہ صرف بحری بیڑے تعینات کررکھے ہیں بلکہ 1500 امریکی فوجیوں کے بعد مزید ایک ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج اومان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا اور امریکہ نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے آئل ٹینکرس کو نشانہ بنایا گیا۔اسی دوران ریاض سے موصولہ خبر کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجیر نے کہا کہ ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کیا تو اسے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجیر کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کیا تو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران کے جارحانہ کردارکی وجہ سے ہی صورت حال بہت سنگین ہوچکی ہے، عالمی برادری ایران کے جارحانہ کردار کو لگام دینے کے لیے پرعزم ہے۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجیر نے کہا کہ ایران کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا، سعودی عرب بغداد کیساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنا رہا ہے، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عالمی معیشت کوبھی متاثر کریں گی اور ہر شخص ہی متاثر ہوگا جب کہ بین الاقوامی جہاز رانی میں رخنہ ڈالیں گے تو اس کے توانائی کی سپلائی پراثرات ہوں گے۔دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے امریکہ اور ایران سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے ۔مسٹر گوٹریس کے ترجمان سٹیفن دجارک نے جمعہ کے روز صحافیوں کو بتایا‘‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سبھی فریقوں سے ایسی کسی بھی کارروائی سے بچنے کی اپیل کی ہے ، جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ کشیدگی کو کم کرنے کا بہترین طریقہ تمام فریقوں کے درمیان مذاکرات کو بحال کرنا ہے ’’۔ انہوں نے جاپان کے اوساکا میں اگلے ہفتے ہونے والے جی -20 چوٹی کانفرنس کے دوران مسٹر گوٹریس اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ مسٹر گوٹریس تمام فریقوں کو یہ پیغام پہنچانے کے لئے ہر موقع کا استعمال کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔ انہوں نے تاہم دونوں لیڈروں کے درمیان ملاقات ہونے کی تصدیق نہیں کی۔

ٹرمپ کا محمد بن سلمان کو فون، ایران سے درپیش خطرات پر گفتگو
واشنگٹن۔ 22 جون (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد ، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے جمعہ کو ٹیلیفون پر رابطہ قائم کیا۔ انہوں نے خطے کے حالات حاضرہ اور ایران کی جارحانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے ضامن ضروری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں قائدین نے سمندر میں جہاز رانی کے تحفظ ، امن و سلامتی کو یقینی بنانے مل کرکام کرنے پر بھی غورکیا۔ٹرمپ اور محمد بن سلمان نے امریکہ ار سعودی عرب کے دوستانہ تعلقات اور تیل کی مسلسل رسد کو یقینی بنانے کوششوں کا بھی جائزہ لیا۔وائٹ ہاؤز نے اعلامیہ جاری کرکے ٹیلیفونک رابطے کی تصدیق کی اور کہا ٹرمپ نے محمد بن سلمان سے مشرق وسطیٰ میں استحکام اور تیل منڈی پر اس کے اثرات سے متعلق بات چیت کی۔ وائٹ ہآس نے اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ ٹرمپ نے ایرانی نظام کے شدت پذیر جارحانہ رویہ سے رونما ہونے والے خطرات پر بھی محمد بن سلمان سے بات چیت کی۔وائٹ ہآس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ دونوں رہنمآں نے مشرق وسطیٰ اور عالمی تیل منڈیوں کے استحکام کو یقینی بنانے میں سعودی عرب کے فیصلہ کن کردار پر گفت و شنید کی۔ دریں اثناء امریکہ نے ایران کے معاملے پر پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بند کمرے میں بلانے کی درخواست کی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے امریکی سفارت کار کا نام خفیہ رکھتے ہوئے لکھا ہے کہ اس اجلاس میں خلیج میں آئل ٹینکروں پر ہونے والے حملوں اور ایران کی جانب سے امریکی ڈرون طیارہ گرانے کے معاملے کو زیر بحث لایا جائے گا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پیر کو بین الاقوامی پانیوں میں ایران نے بغیر پائلٹ کا امریکی ڈرون گرایا تو امریکی فوج ایران پر جوابی حملے کے لیے تیار تھی، لیکن انہوں نے آخری وقت پر یہ حملہ روک دیا۔
انہوں نے جمعے کو اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’ہم جوابی کارروائی کے لیے تین مختلف اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار تھے، جب میں نے پوچھا کہ کتنیافراد ہلاک ہوسکتے ہیں تو ایک جنرل کی جانب سے جواب آیا کہ 150 ہوں گے تو میں نے اس حملے کو دس منٹ پہلے روکوا دیا۔‘
اس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ٹویٹ کی جس میں انھوں نے کہا کہ ایک نامعلوم ڈرون کو مار گرائے جانے کا جواب دینے کی مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔‘ انھوں نے لکھا کہ ’ہماری فوج تیار ہے، نئی ہے اور دنیا کی بہترین فوج ہے۔ پابندیاں انھیں تنگ کر رہی ہیں اور گذشتہ رات مزید لگا دی گئی ہیں۔‘
’ایران امریکہ اور دنیا کے خلاف کبھی جوہری ہتھیار استعمال نہیں کر سکے گا۔‘