مذکور ہ جے این یو ایس یو نے کہا کہ وہ سال201 سے اسی انداز میں بلوں کا ادخال عمل میں لارہے ہیں‘ جب مذکورہ ایل سی آر کا اثر شروع ہوا تھا‘ اور ڈی او ایس نے کبھی بھی اس پر اعتراض نہیں جتایا۔
نئی دہلی۔ چہارشنبہ کے روز پیش ائے بحران کے پیچھے ”اعلامیہ“ کا معاملہ ہے جو جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے حوالے سے جاری کیاگیا ہے۔
مذکورہ طلبہ کے ڈین امیش کدم اس بات پر قائم ہیں کہ پچھلی یونین کو جب سے لنگڈو کمیٹی ریگولیشن (ایل سی آر) کی خلاف ورزیوں کے سبب مطلع نہیں کیاگیا تھا اور مذکورہ موجودہ جے ین یو ایسیو نے بھی اب تک مطلع نہیں کیاہے مذکورہ دفتر مقفل کردیاجائے گا۔
مگر جے این یو ایس یو کو جاری کردہ اعلامیہ کے متعلق ایک سوال کھڑا ہوا ہے۔
مذکورہ تنازعہ پچھلے سال ستمبر کے جے این یو ایس یو الیکشن کے بعد شروع ہوا تھا۔ایل سی آر کے مطابق امیدواروں کو نتائج جاری ہونے کے دو ہفتوں کے اندر اپنے اخراجات کا حساب کتاب داخل کرنے کی ضرورت ہے۔
پچھلے سال اکٹوبر میں قدم نے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے کہاتھا کہ چار جیت حاصل کرنے والے کے بلس جو داخل کئے گئے ہیں وہ درست انداز میں نہیں ہیں‘ جی ایس ٹی کے زمرے میں وہ شامل نہیں ہیں۔
مذکور ہ جے این یو ایس یو نے کہا کہ وہ سال201 سے اسی انداز میں بلوں کا ادخال عمل میں لارہے ہیں‘ جب مذکورہ ایل سی آر کا اثر شروع ہوا تھا‘ اور ڈی او ایس نے کبھی بھی اس پر اعتراض نہیں جتایا۔
اس کی وجہہ سے پچھلے سال انتظامیہ نے جے این یو ایس یو کو ”مطلع“ نہیں کیاتھا اور اکاڈیمک کونسل میٹنگوں میں شرکت کرنے سے انہیں روک دیا۔ یہ معاملے دہلی ہائی کورٹ میں ہونے والی وجہہ سے اس سال جے این یو ایس یو کو مطلع نہیں کیاگیا‘ جہاں پر دوطلبہ نے الزام عائد کیاکہ الیکشن کے دوران ایل آر سی پر عمل نہیں کیاگیا ہے۔
تاہم جے این یو ایس یو نے 3:30سہ پہر سے دھرنا دیا تاکہ انتظامیہ کو مقفل کرنے سے روکا جاسکے۔ رات کے احتجاج کے لئے طلبہ نے آنند پٹوردھن کی‘ رام کے نام“ اپنے دفتر میں اسکریننگ کی۔
جے این یو ایس یو دفتری کا استعمال میٹنگ‘ طلبہ کی کونسل میٹنگ میں رگینگ‘ تنظیمی اجلاس‘ اور یہاں تک ہاسٹل صدور کے بھی یہاں پر میٹنگ ہوتے ہیں۔
جے این یو ایس یو الیکشن کے دوران یہ جگہ اور بھی اہمیت کی حامل ہوجاتی ہے‘کیونکہ یہاں سے الیکشن کمیٹی کام کرتی ہے۔ نو منتخب صدر جے