کرناٹک ان چندریاستوں میں سے ایک ہے جہاں پر کانگریس اتحادی حکومت میں شامل ہے۔
بنگلورو۔ کانگریس اعلی کمان خبر ہے کہ اس نتیجے پر پہنچی ہے جس میں حالیہ لوک سبھا الیکشن میں کرناٹک میں جے ڈی(ایس) کے ساتھ اس کا الائنس کا فیصلہ نقصان کی وجہہ رہا ہے مگر وہ فی الحال نہیں چاہتی ہے کہ
ایچ ڈی دیوی گوڑا کی پارٹی سے الائنس کو ختم کرے کیونکہ اتحادی حکومت کے اقتدار سے باہر ہونا گویا بی جے پی کو ریاست میں اقتدار پر فائز ہونے کاموقع فراہم کرنے کے مترادف ہوگا۔
ملک کے چند ایک ریاستوں میں کرناٹک وہ ایک ریاست ہے جہاں پرکانگریس الائنس کی حکومت کاحصہ ہے جبکہ ملک کی زیادہ تر ریاستوں میں یاتو علاقائی جماعتیں اقتدار میں ہیں یا پھر بی جے پی نے اپنا قبضہ جما لیاہے۔
حالیہ لوک سبھا الیکشن میں کانگریس ریاست کرناٹک میں دس سیٹوں کے مقابلہ ایک سیٹ پر انے کی وجہہ سے مایوس ہے جبکہ اس کی ساتھی جے ڈی(ایس) کا مظاہرہ بھی خراب رہاکیونکہ اس کی دوسیٹیں تھیں مگر وہ اس الیکشن میں ایک سیٹتک سمٹ کر رہ گئی ہے۔
کانگریس یہ برہمی اس وقت سامنے ائی جب کانگریس سی ایل پی لیڈر سدارامیہ سے پارٹی صدر راہول گاندھی کے ساتھ چہارشنبہ کے روز صبح نئی دہلی میں ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں لیڈران اس بات پر رضا مند ہوئے کہاکہ اگر کانگریس جے ڈی ایس کے ساتھ لوک سبھا الیکشن نہیں لڑتی تو وہ سات سے اٹھ سیٹوں پر جیت حاصل کرسکتی تھی28اراکین پارلیمنٹ کے کرناٹک میں کانگریس کو تنہا مقابلہ کرنا چاہئے تھا۔
مگر جمعرات کے روز میڈیا میں منظرعام پر ائیں رپورٹ اس کے برعکس ہیں کہ مسٹر سدارامیہ نے مسٹر گاندھی سے جے ڈی(ایس) کے ساتھ اتحاد سے دستبرداری کی سفارش نہیں کی ہے اس کے بجائے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں پارٹیوں کے درمیان درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیاہے۔
ذرائع نے کہاکہ ”تبادلے خیال سے اخذ نتائج یہ بتارہے ہیں کہ کانگریس کا اتحاد سے ہاتھ کھینچنا صرف بی جے پی کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کااحساس ہے کہ اتحادی حکومت کا بناء کسی رکاوٹ کے سلسلہ جاری رکھنا کے لئے اگلے سال پارٹی لیڈرس کے اجلاس اور اس میں مستقبل کے متعلق فیصلے تک جاری رکھنے کادیاجائے“۔
ذرائع کا کہنا ہے مسٹر گاندھی اور مسٹر سدارامیہ کے درمیان ہوئی ملاقات کے بعد کے پی سی سی کو تحلیل کرتے ہوئے اس کے صدر دنیش گونڈوراؤ جس کو سدارامیہ کا قریبی مانا جاتا ہے کہ ہٹادیاگیا اور مسٹر گاندھی کو برقرار رکھنے کی منظوری دینے کے واقعہ پیش آیاہے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کرناٹک پردیش کانگریس کے مختلف قائدین کی جانب سے بارہا سدارامیہ کے متعلق شکایت کے باوجود بھی ان کی اعلی کمان کے پاس گرفت کافی مضبوط ہے۔