حجاب معاملہ۔ ہم سپریم کورٹ سے انصاف کاانتظار کررہے ہیں‘ کوئی فیصلہ نہیں‘ ایسا عالیہ اسعدی نے کہا

,

   

جسٹس دہولیاکے فیصلے پر مشتمل بیان کاخیر مقدم کرتے ہوئے اور ائین کے اقدار کی پاسداری پر عالیہ نے کہاکہ ”خوشی ہوئی ہے جسٹس دہولیا کا بیان ہماری جدوجہد کی نمائندگی کرتا ہے‘ اپنے ائینی اصولوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتاہے“۔


سپریم کورٹ کی جسٹس ہیمنت گپتا اورجسٹس سدھانشو دھولیا پر مشتمل دو رکنی بنچ نے 13اکٹوبر کے روز حجاب پر امتناع معاملے میں ایک منقسم فیصلہ سنایا ہے۔

وہیں جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے احکامات کو برقراررکھا‘ جسٹس سدھانشو دھولیانے اس کوایک باز و کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں حجاب پر امتناع کے کرناٹک حکومت کے احکامات کو منسوخ کردیاہے۔

اڈوپی حجاب اسٹوڈنٹ عالیہ اسعدی جو ان پہلے چھ حجابی اسٹوڈنٹس میں شامل تھیں جو حجاب پہننے پر کلاسیس سے نکال دیاگیاتھا اور جس نے ہائی کورٹ میں سب سے پہلے اس کو چیالنج کیاتھانے سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہیں آج سپریم کورٹ سے انصاف کی امید تھی مگر بنچ کافیصلہ منقسم آیاہے۔جسٹس دہولیاکے فیصلے پر مشتمل بیان کاخیر مقدم کرتے ہوئے اور ائین کے اقدار کی پاسداری پر عالیہ نے کہاکہ ”خوشی ہوئی ہے جسٹس دہولیا کا بیان ہماری جدوجہد کی نمائندگی کرتا ہے‘ اپنے ائینی اصولوں کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتاہے“۔


کیاہوا اگر سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا؟
جب ان سے پوچھا گیا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پرلگائے گئے امتناع کے فیصلے کوسپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے‘ جس پر عالیہ نے کہاکہ ”میں نہیں جانتی مگر ایک بات تو یقینی ہے کہ سپریم کورٹ بھی اگر ہائی کورٹ کی رح فیصلہ دیاہے تو اس سے کئی لڑکیاں تعلیم سے محروم ہوجائیں گی۔

ہماری انصاف کی تمام امیدیں ختم ہوجائیں گی اور ہم اپنے ہی ملک میں اجنبی ہوجائیں گے۔ ہم انصاف کے منتظر ہیں فیصلہ کے نہیں“۔ ایک اورحجابی اسٹوڈنٹ الماس نے کہاکہ ”موجود ہ حالات میں ہر حجابی اسٹوڈنٹ مختلف دباؤ اور ذہنی اذیت سے گذر رہی ہے۔

میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ جلد ازجلد اس پرفیصلہ سنائیں کیونکہ ہمارا پہلے ہی ایک تعلیمی سال متاثر ہوگیاہے۔امید ہے کہ ہمارا ملک ہمارا حق ہمیں واپس دیگا“

۔سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے یوپی ایس سی امیدواروں کوتعلیم دے رہی پروفیسر سید ہ سعدیہ نے کہاکہ ”منقسم فیصلہ انصاف نہیں ہے‘ عدالتیں ہماری بنیادی حقوق کی محافظ ہیں لہذا انہیں ایک واضح فیصلہ دینا چاہئے اور فیصلہ ہمارے حقوق کا تحفظ کرنے والے ہو“۔

جے ڈی ایس ترجمان نجمہ نظیر نے سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہاکہ حجاب پر فیصلہ مجوزہ انتخابات میں ایک سیاسی طور پرجیت کے لئے استعمال کیاجائے گا