حجاب کے معاملے پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بڑی تعداد میں مسلمانوں کی جانب سے ریاست بھر میں ”غیر دستوری“ فیصلے کے خلاف احتجاج عمل میں آیاہے۔
مذکورہ ہائی کورٹ نے منگل کے روز حجاب جس پر بی جے پی کی زیرقیادت حکومت نے ممنوع قراردیا ہے پر فیصلہ سنایا او رکہاکہ حجاب پہننا ضروری مذہبی مشق نہیں ہے۔
اس سے قبل مذکورہ عدالت نے پہلے سے موجود ڈریس کوڈ کے ساتھ تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس بشمول حجاب‘ بھگوا اسکارف پہن کر آنے والے طالبات کو روکنے کا ایک عبوری حکم دیاتھا۔
اس کے پیش نظر اسکولوں او رکالجوں میں حجاب پہن کر آنے والے مسلم گرلز کو اپنے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیاتھا۔
چہارشنبہ کے روز مسلم طلباء نے اگر وہ عدالت کے حکم کے باوجود اپنے مذہبی ذمہ داری پر عمل کرنے کے لئے اسکارف پہننے کا انتخاب کرتے ہیں تو امتحانات لکھنے سے روک دینے والے فیصلے کے خلاف احتجاج پلے کارڈس تھامے احتجاج کیا ہے۔نماز کی ٹوپی پہن کر رائچور کے ایک سرکاری اسکول میں داخل ہونے والے ایک مسلم لڑکے کے سرپر ٹیچر کی جانب سے مارا‘ سوشیل میڈیا پر ویڈیو گشت کررہے ہیں۔
کئی لڑکیوں کو جو حجاب پہن کر ائے تھے ان سے کلاسیس میں شامل ہونے سے قبل حجاب ہٹانے کا استفسار کیاگیاہے۔ضلع ہاسن میں 15سے زائد اسٹوڈنٹس ایک کالج میں اسکارف کے ساتھ داخل ہونے کی مانگ کے ساتھ ادارے کے باہر احتجاج کیا ہے۔
احتجاجیوں نے کہاکہ ”ہم حجاب کے ساتھ تعلیم چاہتے ہیں اور اس کے بغیر نہیں۔ہم بغیر حجاب کے کالج نہیں جانا چاہتے ہیں“۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حجابی اسٹوڈنٹس کی حمایت میں چہارشنبہ کے روز بھٹکل شہر کی بڑی تعداد میں دوکانیں بند رہی ہیں۔
کرناٹک کے مسلم مذہبی قائدین نے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار اور 17مارچ کے روز ریاست گیر بند کا اعلان کیاہے