حجاب کے فرمان پر ملالہ نے طالبان کو تنقید کا نشانہ بنایا‘ عالمی قائدین پر کاروائی کے لئے دیازور

,

   

قبل ازیں یو این کے سربراہ انٹو نیوگوٹیرس نے طالبان کی جانب سے افغان خواتین کو سر سے پاؤں تک ڈھانپنے کی پابندی پر مشتمل حالیہ فیصلے پر اپنی تشویش ظاہر کی تھی۔


نئی دہلی۔ افغانستان میں خواتین کے لئے حجاب کے لزوم بنانے والے طالبان کے جاری کردہ فرمان کے بعد افغانستان کی عورتوں اورلڑکیوں کے متعلق نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے خوف کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے عالمی قائدین سے مانگ کی ہے کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کے لئے طالبان کو ذمہ دار ٹہرائیں۔

ملالہ نے ٹوئٹ کیاکہ”افغانستان کی تمام عوامی زندگیوں سے لڑکیوں اور خواتین کوطالبان ختم کرنا چاہتی ہے۔

اس کے لئے لڑکیوں کو اسکول سے خواتین کو کام سے باہر کردیا‘ بغیر کسی مرد فیملی ممبر کے سفر کااہل قراردینے سے انکار کردیااور چہرے اور مکمل جسم کو ڈھانکنے کے لئے انہیں مجبور کیاہے“۔

انہوں نے عالمی قائدین پر زوردیاہے کہ وہ لاکھوں عورتوں او رلڑکیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی طالبان کو ذمہ دار ٹہرانے کے لئے اجتماعی کاروائی کریں۔

ملالہ نے مزیدکہاکہ ”ہمیں افغان خواتین کے لئے اپنے حساسیت کے احساس کو نہیں کھونا چاہئے کیونکہ طالبان مسلسل اپنے وعدوں کو توڑ رہا ہے۔ حالانکہ اب خواتین اپنے انسانی حقوق اور وقار کے لئے سڑکوں پر اتریں گے‘ ہم تمام کو بالخصوص مسلم ممالک کو ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے“۔

قبل ازیں یو این کے سربراہ انٹو نیوگوٹیرس نے طالبان کی جانب سے افغان خواتین کو سر سے پاؤں تک ڈھانپنے کی پابندی پر مشتمل حالیہ فیصلے پر اپنی تشویش ظاہر کی تھی۔یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس پر انسانی حقوق کے مبصرین کی جانب شدید تنقید کی جارہی ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچارڈ بنیٹ نے طالبان کی جانب سے مکمل حجاب کے متعلق فرمان جس میں تعلیمی‘ تحریک‘ ملازمت اور عوامی زندگی میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں کی اجرائی کے ایک روز بعد کہاتھا کہ ایک کے بعد دیگر طالبان افغان کی خواتین کے انسانی حقوق کو پامال کررہا ہے۔

بہت سارے عالمی کمیونٹی کی جانب سے غیر مصدقہ طالبان کی زیر قیادت حکومت نے وعدہ کیاتھا کہ وہ انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے اس اعلان پر تشویش ظاہر کی ہے او رکہا ہے کہ تمام افغانیوں کے انسانی حقوق بشمول جس میں خواتین اورلڑکیاں بھی شامل ہیں کے تحفظ کا احترام کے متعلق متعدد وعدوں کے یہ فیصلہ عین برعکس ہے۔