اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی موت کیسے ہوئی، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ مبینہ طور پر 27 ستمبر کو ایک اسرائیلی فضائی حملے کے دوران چونکا دینے والے انداز میں ہلاک ہو گئے تھے۔
اسرائیلی نیوز آؤٹ لیٹ چینل 12 کے مطابق، نصراللہ کا اپنے خفیہ بنکر کے اندر زہریلی گیسوں سے دم گھٹنے کے بعد ہو سکتا ہے جب اسے 80 ٹن کے “بنکر-بسٹنگ” بموں سے مسمار کیا گیا تھا۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی موت کیسے ہوئی؟
جب اس کی لاش کو حکام نے دریافت کیا تو اس کے پاس کوئی زخم نہیں تھا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ملبے کے نیچے دب گیا ہو گا جب کہ دھماکوں سے گیس نے اس کے آس پاس کی جگہ بھر دی تھی۔
یہ ڈرامائی انکشاف اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ موت کی وجہ ابتدائی دھماکا نہیں ہوسکتا ہے، بلکہ کمرے میں دھوئیں سے بھرا ہوا دم گھٹنا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کی موت “تکلیف” میں ہوئی ہو۔
جنوبی بیروت میں ملبے سے نصراللہ کی لاش برآمد کرنے والے طبی اور سیکیورٹی اہلکاروں نے رائٹرز کو بتایا کہ غالباً وہ دھماکوں کی وجہ سے شدید صدمے سے ہلاک ہوئے تھے۔
وہ حزب اللہ کی قیادت سے ملاقات کی تیاری کر رہے تھے جب بم حملہ ہوا۔ اس کی لاش کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
مہلک فضائی حملہ آئی ڈی ایف نے 80 ٹن “بنکر برسٹنگ” بموں کے ساتھ کیا جو نصراللہ کے زیر زمین ٹھکانے میں گھسنے کے لیے کافی طاقتور تھے۔
بیروت میں حزب اللہ کے زیر زمین کمانڈ سنٹر کو تباہ کرنے میں اسرائیلی انٹیلی جنس کی ضرورت تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، جو کہ ہڑتال کے دوران نیویارک میں تھے، نے آپریشن کو ضروری اور خطے میں ایک ممکنہ “تاریخی موڑ” قرار دیا۔