ولادت : ۱۳۱۱ھ وصال: ۱۳۶۸ھ
مولوی محمد عابد حسین نظامی
(قدیم طالب علم دارالعلوم عربیہ کاؤرم پیٹہ)
حضرت الحاج محمد عبد الحق(رحمۃ اللہ علیہ) ولد محمد سلیمان صاحب مرحوم کی ولادت ۱۳۱۱ھ میں بمقام کاؤرم پیٹہ جڑچرلہ ضلع محبوب نگر ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار سے حا صل کی ،پھر اُس وقت کے بڑے معزز ومشفق اساتذہ کرام میں حضرت العلامہ مولانا گل محمد صاحب قبلہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت شیخ پہلوان صاحب نصراللہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ سے تعلیم حاصل کئے۔ آپ نے مقامی سرکاری مدرسہ کی تعلیم سے فراغت کے بعد عربی،اُردو،فارسی میں مہارت حاصل کی۔۱۲ سال کی عمر میں اپنے والد گرامی کے ساتھ تجارت میں مصروف ہوگئے، آپ نہ صرف تجارت کرتے تھے بلکہ جو حضرات علم دین وغیرہ سے نا آشنا تھے، اُ نکی تر بیت کرتے ہوئے، علم دین کی جانب راغب کئے۔ آپ ہمیشہ نماز تکبیراُولیٰ کے ساتھ با جماعت ادا فر ماتے بعد نماز فجر درس سے فارغ ہو نے کے بعد اپنے خاص وظائف اور مراقبہ میں مصروف ہو جاتے پھر نمازِ اشراق ادا کرتے ،اپنے مکان جاکر ناشتہ فرماتے ۔
حضرت ممدوح علیہ الرحمہ نے مدرسہ کا با ضابطہ آغاز کرنے سے پہلے صباحیہ کی شکل دی، پھر مسائیہ قائم کرکے بچوں کو دینی تعلیم اور ماحول دیتے رہے۔ ۱۳۴۱ھ میں جزوی مدرسہ کا قیام عمل میں لا یا الحمد اللہ آپ کی کاوشوں کا نتیجہ اِس طرح بر آمد ہوا کہ تین سال بعد۱۳۴۴ھ میں ہمہ وقتی مدرسہ کی شکل اختیار کی۔ دارالعلوم عربیہ کاؤرم پیٹہ کے مقامی طلبہ ، اطراف واکناف کے علاوہ ریاست کرناٹک، مہاراشٹرااور اُترپردیش وغیرہ سے لوگ اِس ادارہ کا نام سنکر آتے اور علم دین سے فیضیاب ہوتے۔ بانی علیہ الرحمہ نے نہ صرف تعلیم حا صل کر نے کے لئے مدرسہ کاقیام عمل میں لایا، بلکہ دیگر شعبہ جات بھی قائم کیے گئے، جیسے دار الخطباء جو آج بھی جاری ہے ، شعبہ خطاطی، شعبہ خیاطی،ضامن روز گار وغیرہ کورس کو بھی مدرسہ میں لازم کیاگیا تھا، تا کہ یہ نو نہال آگے چل کر علم دین کی خد مت کے ساتھ ساتھ اپنی معیشت کو مستحکم کرتے چلے جا ئیں۔اور اپنی زندگی کو پُرسکون بناسکیں۔ حضرت ممدوح بہت بڑے سودا گر تھے (مالدار) کبھی انہوں نے اپنے آپ کو مالدار نہ کہا نہ ظاہر کیا۔ آپ نے اِس مدرسہ کے علاوہ ایسے کا رنامے انجام دئیے، جو دین اسلام کے خلاف ہو اُن کا خاتمہ کر ڈالا،اور باطل تحریکیں مثلاً نصرانیت، آریائی، قادیانیت وغیرہ سے مقابلہ کیا اور اُن کو ناکام ونا مراد بنا دیا ۔
سر زمین دکن (ریاست تلنگانہ)پر حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ نور نگاہ امداد اللہ استاذ اعلیٰ حضرت دکن ،غفران مکان ومحدث دکن ابو البرکات شاہ محمد انوار اللہ فاروقی چشتی قادری علیہ الرحمۃ والرضوان بانی جامعہ نظا میہ نور اللہ مرقدہ کے تعلیمی ،اصلاحی کارنامے جو ملک وقوم کے لئے نفع بخش ثابت ہوئے ہیں اِسی طرح بانی دارالعلوم علیہ الرحمہ نے بھی شہزادہ فاروق اعظم ؒبانی جامعہ نظامیہ کے انداز کو اپنایا مثلاً باصلاحیت علماء کا انتخاب ،واعظین کا تقرر،نماز باجماعت کی تحریک،نشہ بندی کا نفاذ وغیرہ، اسی طرح دارلعلوم عربیہ انجمن اسلامیہ کے علاوہ اطراف واکناف کے علاقوں میں بھی شاخوں کو قا ئم فرمایا تھا۔ اور آپ نے دینی دعوتی اصلاحی خدمات کو اپنا نصب العین بنا لیا تھا۔آپ کی مثال ضلع محبوب نگر میں مشہور زمانہ تھی جس پر قا ئد ملت بہادر یا جنگ علیہ الرحمہ بانی مملکت مجلس اتحادالمسلمین نے۱۳۶۲ھ میں صدر مرکز دارالسلام کے سالانہ جلسہ سے خطاب کرتے ہو ئے فرمایا تھا کہ لوگو اگر کسی کو تنظیم کا نظم ونسق ،تعلیم وتربیت حاصل کرنا ہو تو کاؤرم پیٹہ تعلقہ جڑچرلہ ضلع محبوب نگر کا رخ کرو۔ استاذ العلماء حضرت مولا نا قاضی سید شاہ رؤف علی قادری صاحب صدرمدرس دارالعلوم عربیہ اپنی مرتب کردہ کتاب’’ عبد الحق حیات اور کارنامے‘‘ میں رقم طراز ہیں کہ گاؤں میں آئے کسی بھی مسافر کے کھا نے کا انتظام بھی بانی علیہ الرحمہ فرمایا کرتے تھے اِس لئے کہ آپ بڑے مہمان نواز تھے۔ اِسی طرح حضرت مو لانا اعجاز الحق قدوسی صاحب (مصنف تاریخ سندھ) فرماتے ہیں کہ حضرت ممدوح نے میری پذیرائی میں کو ئی کسر با قی نہ رکھی دونوں وقت کا کھانہ بانی علیہ الرحمہ کے گھر سے آتا تھا،آپ کی مہمان نوازیوں کا شکریہ ادا کرنا میرا فرض ہے۔
(بحوالہ میری زندگی کے۔ پچہتر سال)
مختصر علالت کے بعد بالاخر سولہ (۱۶) صفر المظفر ۱۳۶۸ھ اٹھارہ (۱۸) ڈسمبر۱۹۴۸ء بروز ہفتہ اِس دارفانی سے داعی اجل کو لبیک کہا ۔اُس وقت آپ کی عمر شریف ستاون (۵۷) سال کی تھی اطراف واکناف بلکہ ضلع محبوب نگر میں ایک کہرام مچ گیا تھا اور ہر طرف ماتم کا ماحول نظر آرہا تھا۔آپ کی نماز جنازہ بدر القراء حضرت العلامہ مولانا قاری عبدالکریم تسکین ؔ صاحب رحمہ اللہ نے پڑھائی۔ آپ کا مزار مبارک آپ ہی کے قا ئم کردہ ادارہ دارلعلوم عربیہ انجمن اسلامیہ کی مشرقی سمت باب الداخلہ کے سامنے ہے ۔ ہر سال سولہ (۱۶) صفر المظفر کو بعد نماز عصر سالانہ فاتحہ اور بعد نماز عشاء احاطۂ دارالعلوم عربیہ میں جلسہ کا اہتمام ہو تا ہے، جس میں فارغ ہو نے والے مہمانان رسول حفاظ کرام وغیرہ کو خلعت، دستاربندی، اسنادات وانعامات سے سرفرازکیا جاتاہے ۔
اللہ تعالیٰ اس ادارہ کو ہمیشہ ترقی عطا کرے۔ آمین