حضرت شیخ الاسلام علیہ الرحمہ نے فرمایا

   

ابوزہیر سید زبیر ہاشمی نظامی
اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تصدق، ہمیں اِس فانی دنیا میںاسلام اور ایمان کی دولت سے سرفراز فرمایا ہے۔ اب ہمیں اپنی فانی زندگی کو کیسے کامیاب کرنا ہے، اسکی فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چنانچہ حضرت شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ حضرت علامہ حافظ محمد انواراللہ فاروقی علیہ الرحمہ کی حیات اور آپ کی تصنیف کردہ کُتب ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ لہذا اسی ضمن میں آپ کی تصانیف سے صرف ایک کتاب بنام ’’مقاصدالاسلام حصہ یازدہم‘‘ سے اخذ کی گئی تحریرات پیش کی جارہی ہیں۔
ادب کی شدید ضرورت
اہل اسلام کی خدمت میں عرض ہے کہ ہمارے دین میں ادب کی نہایت ضرورت ہے، جب تک اہل اسلام میں کامل طور پر ادب رہا دن دونی رات چوگنی ترقی ہوتی رہی۔
اختلافی زمانہ میں اپنی فکر کرنی چاہئے
مشکوۃ شریف میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جس کا ماحصل یہ ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب لوگوں میں اختلاف پڑجائے تو جن چیزوں کو تم جانتے ہو ان پر عمل کرو اور جن چیزوں کو نہیں جانتے انکو چھوڑدو۔ اور اپنی ذات کی فکر کرلو۔ عوام کو ان کی حالت پر چھوڑدو۔
ضرورت اتباع صحابہ رضی اللہ عنہم
مشکوۃ شریف میں ہے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل کے بہتر (۷۲) فرقے ہوگئے تھے اور میری امت کے تہتر (۷۳) فرقے ہوجائیں گے۔ سب دوزخ میں جائیں گے۔ سوائے ایک فرقہ کے۔ صحابہ نے پوچھا وہ فرقہ کون ہے؟ فرمایا وہ لوگ جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقہ پر ہونگے۔
نام مبارک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم
حدیث شریف میں وارد ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام جنت سے نکلے تو دیکھا کہ ساق عرش پر اورجنت میں ہر جگہ نام محمد ﷺ، اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔ عرض کیا یارب یہ محمد کون ہیں؟ ارشادہوا کہ وہ تمہارے فرزند ہیں۔ اگر وہ نہ ہوتے تو میں تم کو پیدا نہ کرتا۔ عرض کیا یا رب اس فرزند کی حرمت سے اس والد پر رحم کر۔ ندا آئی ائے آدم اگر تم محمد کے وسیلہ سے کل زمین و آسمان والوں کے حق میں سفارش کرتے تو بھی ہم قبول کرلیتے۔
ہر چیز جانتی ہے کہ حضرت رسول اللہ ہیں
صاف ظاہر ہے کہ عالم کی ہر ایک چیز سمجھتی ہے کہ آپ رسول اللہ ﷺاور واجب التعظیم ہیں اورکنز العمال میں روایت ہے کہ انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ لیس شئی من السماء والارض الا یعلم انی رسول اﷲ رواہ احمد والدارمی وایضا عن ابی ہریرۃ‘‘۔
نام مبارک سے دوزخ کا بجھ جانا
مواہب لدنیہ میں لکھا ہے کہ ایک قوم حاملین قرآن یعنی حفاظ دوزخ میں داخل کی جائے گی۔ ان کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھلادیا جائے گا۔ جبرئیل علیہ السلام جاکر ان کو حضرت کا نام مبارک یاد دلائیں گے۔ جب وہ نام مبارک کو ذکر کریںگے تو دوزخ کی آگ بجھ جائے گی۔ اور سمٹ کر ان سے علحدہ ہوجائے گی۔ انتھی
زمین کا فضلہ نگلنا
مواہب لدنیہ میں متعدد طرق سے یہ روایت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور بعض صحابہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت سے فارغ ہوتے تو زمین فضلہ کو نگل جاتی۔ اور اس مقام میں خوشبو مہکتی رہتی تھی۔ انتہی ملخصا
زمین کو اس متبرک فضلہ کی قدر تھی۔
آدم علیہ السلام کی کنیت ابومحمد اور وجہ
مواہب لدنیہ میں درنظیم سے نقل کیا ہے کہ روایت کی گئی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو بحسب الہام انہوں نے کہا کہ الــٰہی تونے میری کنیت ابومحمد کیوں رکھی؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ائے آدم سر اٹھاکر دیکھو۔ جب دیکھا تو عرش میں محمد ﷺ  کا نور ہے۔ عرض کیا یارب یہ کس کا نور ہے۔ ارشاد ہواکہ یہ ایک نبی کا جو تمہاری اولاد میں ہوں گے۔ ان کا نام آسمان میں احمدہے اور زمین میں محمد۔ اگر وہ نہ ہوتے تو میں نہ تم کو پیدا کرتا نہ کسی آسمان کو اور نہ زمین کو۔ انتہی
اگر محمد نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا
شارح زرقانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ابوالشیخ اور حاکم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ خدائے تعالیٰ نے عیسی علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ محمد ﷺ پر ایمان لاؤ اور اپنی امت کو حکم کرو کہ وہ بھی ان پر ایمان لائے۔ کیونکہ اگر محمد نہ ہوتے تو میں آدم کو پیدا نہ کرتا، نہ جنت کو نہ دوزخ کو۔ میں نے جب عرش کو پانی پر پیدا کیا تو ہلنے لگا، اس پر میں نے ’’ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللّهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّهِ‘‘ لکھا جس پر وہ ساکن ہوگیا۔ انتہی
دنیا کا وجود حضور کی بزرگی و منزلت کیلئے
مواہب میں لکھا ہے کہ ابن عساکر نے روایت کیا ہے کہ حق تعالیٰ نے آنحضرت ﷺسے فرمایا کہ میں نے دنیا اور اس کے لوگوں کو اس واسطے پیدا کیا کہ آپ کی کرامت اور منزلت جو میرے نزدیک ہے ان کو معلوم کراؤں۔ اگر آپ نہ ہوتے تو میں دنیا کو پیدا نہ کرتا۔ انتہی