حضرت قطب الاقطاب رحمۃ اللہ علیہ

   

مولانا سید زبیر ہاشمی نظامی
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ کی پیدائش ۲۹؍ شعبان المعظم ۴۷۰ھ؁ کو شہر مغربی گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتا ہے اور اسی لیے آپ شیخ عبد القادر گیلانی سے بھی جانے جاتے ہیں۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ کاتعلق جنید بغدادی رحمۃاللہ علیہ کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ آپ کی خدمات و افکارکی وجہ سے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ کو مسلم دنیا میں غوث الاعظم دستگیر کاخطاب دیا گیا۔
سالک السالکین میں ہے کہ جب حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒکو مرتبۂ غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے: قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اﷲ ’’کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے‘‘۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ مادرزاد (یعنی پیدائشی) ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی بھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلان میں بہت مشہور تھی۔بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ بچپن ہی سے لہو و لعب سے دور رہے۔لوگوں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب میں پڑھنے کے لیے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سُنا کرتے تھے۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ کے والد کے انتقال کے بعد ، آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ کا شجرۂ نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسنؓ اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین ؓسے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرۂ نسب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ (۱۸)سال کی عمر میں آپؒ تحصیل ِ علم کیلئے بغداد تشریف لے گئے۔ جہاں آپؒ کو فقہ کے علم میں حضرت ابوسعید مبارک مخزومی رحمۃ اللہ علیہ، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیرکے لیے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔
اللہ تعالیٰ کی معرفت کیلئے امت مصطفی کے سامنے علماء و مشائخ نے ایک خوبصورت اور زریںاُصول یہ پیش کردیاہے بارگاہِ ربوبیت تک رسائی آقائے دوجہاں سیدعالم ﷺکے ذریعہ۔ اور بارگاہِ سرور ِ کائنات تک رسائی اللہ والوں کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے۔ اللہ تعالی کبھی ولیوں کی ولایت کو زائل نہیں فرماتا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ، غوث اعظم، غوث الثقلین، امام الطرفین، رئیس الاتقیاء، تاج الاصفیاء، قطبِ ربانی، شہبازلامکانی، فخرشریعت وطریقت، ناصرسُنت، عماد حقیقت، قاطع بدعت، سیدالزاہدین، رہبرعابدین، کاشف الحائق، قطب الاقطاب، غوث صمدانی، سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی ہیں۔
چنانچہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اپنے بچپن کے متعلق بنفس نفیس ارشاد فرماتے ہیں کہ عمر کے ابتدائی دور میںجب کبھی میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتاتو غیب سے آواز آتی تھی کہ لہوولعب سے بازرہو۔جسے سن کر میں رک جاتاتھا اور اپنے اطراف جو نظرڈالتا تو مجھے کوئی آوازدینے والا دکھائی نہ دیتاتھا، میں جلدی سے گھرآتااور والدہ محترمہ کی آغوشِ محبت میں چھپ جاتاتھا۔ ابتدا ہی سے اللہ رب العزت کی نوازشات، حضرت غوث اعظم ؒکی جانب متوجہ تھیں۔ پھر کوئی آپ کے مرتبہ فلک کو کیسے چھوسکتا یا اس کااندازہ کرسکتا ہے؟
(اللہ تعالیٰ ہم تمام کو تمام اولیائے عظام سے
سچی وابستگی رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین)