حقائق کی جانچ: کیا افغانستان میں خواتین کا ہراج کیاجارہا ہے؟

,

   

ویڈیو میں زنجیروں میں بندھی ہوئی برقعہ پوش خوباتین سڑک پر بیٹھی دیکھائی دے رہی ہے وہیں مرد ان کی خریدی کے لئے لوگوں کو مدعو کررہے ہیں۔
کابل۔جب سے افغانستا ن پر طالبان کاقبضہ ہوا ہے‘ بعض نٹیزن سوشیل میڈیا پر غلط جانکاری پھیلا رہے ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر قدیم ویڈیوز اور پوسٹ کو پھیلارہے ہیں تاکہ افواہوں کوہوا دی جاسکے۔ ایسی ہی ایک کوشش میں ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر گشت کرتاہو ا نظر آیاجس میں دعوی کیاجارہا ہے کہ افغان میں خواتین کو ہراج کیاجارہا ہے۔

ویڈیو میں زنجیروں میں بندھی ہوئی برقعہ پوش خوباتین سڑک پر بیٹھی دیکھائی دے رہی ہے وہیں مرد ان کی خریدی کے لئے لوگوں کو مدعو کررہے ہیں۔ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ”ایک وقت کی بات ہے‘ ان افغانیوں نے ہماری بیٹوں کو دو دیناروں کے لئے فروخت کیاہے۔

اب ان کی اپنی بیٹیاں فروخت کی جارہی ہیں“۔


تاہم یہ دعوی فرضی ثابت ہوا ہے۔

مدمقابل سرچ میں لندن کے اندر دعوۃ اسلامی کی جانب سے کئے جانے والے ہراج کے علامتی مظاہرے پر مشتمل یہ ویڈیوہے۔

اس کو کردش دور کے ایک گروپ نے منظم کیاتھا تاکہ عراق او رسیریا میں ائی ایس ائی ایس کی مبینہ زیادتیوں کے متعلق شعور بیدار کیاجاسکے

YouTube video

عراق اورسیریا میں ائی ایس ائی ایس نے اپنے کنٹرول کے دوران ہزاروں لڑکیاں او رعورتوں کو جنسی غلامی میں جھونک دیاگیاتھا۔ اقوام متحدہ نے بھی ایک رپورٹ میں عرق میں یزیدی عورتیں کو درپیش مظالم کو اجاگر کیاتھا۔


دیگر فرضی دعوے
طالبان کے قبضے میں افغانستان آنے کے بعد سوشیل میڈیاپر صرف افواہوں کا سلسلہ بدستور جاری نہیں ہے۔کئی جھوٹے دعوئے بھی کئے جارہے ہیں۔

اے ایف پی کے کی حقائق کی جانچ کے بموجب طوفان ہیان کے بعد فلپائن کے لوگوں کو بچاکر نکالنے کی تصویروں کا استعمال اس دعوی کے ساتھ کیاجارہا ہے کہ امریکی فضائی دستے افغانیوں کا انخلاء کررہے ہیں۔

شارٹس پہنے ہوئے لڑکیوں کے ایک گروپ کی تصویروں کو اس دعوی کے ساتھ شیئر کیاگیا ہے کہ 1970کے دہے میں افغان کی عورتیں‘ جب اس کے برعکس سرچ کیاگیاتو یہ لڑکیوں کی تصویر1971میں لی گئی تہران طلبہ کی ہے

افغانستان کے موجود ہ حالات
افغانستان کے شمالی باگھلان صوبہ میں مخالف طالبان تحریک نے زور پکڑا ہے کیونکہ نئی حکومت کی تشکیل کے بات چیت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

طالبان کے خلاف پنج شیر میں شروع ہوئی اس تحریک کے جنگجوؤں نے دعوی کیاہے کہ باگھلان میں انہوں نے ”درجنوں“ طالبانی جنگجوؤں کو ہلاک کرکے صالح اور بانو ضلع پر اپنا قبضہ جمالیاہے۔

ٹی آر ٹی ورلڈ کی خبر ہے کہ افغانستان کے 34صوبوں میں پنج شیر واحد ہے جہاں پر دہشت گردوں کا اب تک قبضہ نہیں ہوا ہے۔