حکومت بے روزگار نوجوانوں کو تقسیم نہ کرے

   

روش کمار
بالاآخر وزیر ریلوے پیوش گوئل کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر محکمہ ریلوے میں بھرتیوں کے امتحانات کی تاریخ کا اعلان کرنا ہی پڑگیا۔ ریلوے کے بھرتی امتحانات دینے والے کروڑہا نوجوان ناجانے کب سے ان کے ٹوئٹر ہینڈل پر درخواستیں کررہے تھے مگر منتری جی نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ آپ خود ان کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر ڈھونڈ سکتے ہیں کہ کبھی بھی طلبہ کو تیقن تک نہیں دیا۔

لوک سبھا انتخابات سے پہلے وزیر خود ہی بھرتیوں کا اعلان کرتے تھے لیکن اب ریلوے بورڈ کے چیرمین کے ویڈیو بیان پر ٹوئٹ کرکے صرف جانکاری دے دی حکومت ملازمتیں دینے کی پابند عہد ہے فکر یہ ہیکہ یہ سیاسی رسم بھی نہیں تھی۔ خیر پچھلے اتوار سے ہی طلبہ ٹوئٹر کی تائم لائن پر ٹرینڈ مہم چلا رہے ہیں۔ 35 تا 70 لاکھ ٹوئٹ کرنے کے بعد بھی پیوش گوئل چپ رہے تب طلبہ نے 5 ستمبر کو ٹھیک 5 بجے تھالی بجانے کا آندولن شروع کیا۔ ان میں نہ صرف ریلوے اور ایس ایس سی کے امتحانات کے ستائے طلبہ شامل تھے بلکہ کئی ریاستوں کے متعدد امتحانات کے ستائے ہوئے طلبا بھی شامل تھے۔

ان ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں بھی ہیں اور کانگریس کی زیر اقتدار ریاستیں بھی جو امتحانات کی تاریخ سے لیکر امتحانات کامیاب کرکے جوائننگ کا انتظار کررہے ہیں۔ ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ مرکز کی طرف سے نہ ہی ریاستی حکومتوں کی طرف کچھ کہا گیا، جیسے بینکنگ امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ کو کوئی تیقن نہیں ملا۔ لاک ڈاون کے بعد ریلوے نے اعلان کیا تھا کہ اس سال نئی بھرتیاں نہیں ہوں گی۔ سارے محکمہ جات میں عہدوں کی کٹوتی کی جارہی ہے۔ اس کے بعد بھی طلبہ نے امتحانات کی تاریخ کا وعدہ لے لیا تو راحت کی بات ہے۔ 15 دسمبر کی تاریخ ہے یعنی یہ امتحانات 2020 سے نکل کر 2021 کے سال میں چلے گئے ہیں۔ کب جوائننگ ہوگی کوئی نہیں جانتا کیونکہ وزیر ریلوے نے اس آندولن میں تمام معاون لوکو پائلٹ کی جوائننگ کا کوئی تیقن نہیں دیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے 2018 میں اس کا اعلامیہ نکلا تھا نوجوان کامیاب کرچکے تھے سارا عمل پورا کرچکے ہیں۔ صرف چھٹی دے کر انہیں ٹریننگ پر بھیجتا ہے تاکہ انہیں تنخواہ شروع ہو جائے۔ اس سب پر کچھ نہیں کہا گیا۔ ریلوے بورڈ کے صدرنشین نے جو اعداد وشمار دیئے ہیں ان سے کافی معلومات ملتی ہیں۔ جن تین امتحانات کی تاریخ کی بات کہی گئی ہے اس میں 140000 سے زیادہ عہدے ہیں جس کے لئے 2.45 کروڑ طلبہ نے درخواستیں دی ہیں۔ بورڈ کے ملازمین Covid کا بہانہ کر رہے تھے۔ انہیں یاددلادوں کے ریلوے کی نان تکنیکل پاپلر زمرہ کے امتحان کے فارمس بھرنے کا کام اپریل 2019 میں پورا ہوچکا تھا۔ اس امتحان کو جون سے ستمبر 2019 کے وسط میں منظم کرنے کی تجویز تھی تب کووڈ۔ 19 کا نام و نشان نہیں تھا۔ پھر وہ امتحان وقت پر کیوں نہیں ہوئے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے 2018 میں جو مخلوعہ جائیدادیں آئی تھیں تب بھی نوجوانوں نے کروڑہا فارمس داخل کئے تھے تب کتنی جلدی تنقیع ہو رہی تھی۔

آج اگر معاون لوکو پائلٹ کے امتحانات کامیاب کرکے گھر بیٹھے باقی نوجوانوں کی جوائننگ کی تاریخ کا اعلان ہوتا تب میں کہتا کہ طلبہ نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ مگر آپ غور کریں جوائننگ کی بات پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ اس لئے یہ جزوی کامیابی ہے۔ دوسرے دیگر امتحانات میں شامل طلبہ کے تیقن کے لئے بھی کچھ نہیں ملا کسی سرکار نے نہیں کہا۔ بینکنگ امتحانات میں نشستوں کی تعداد کافی گھٹ چکی ہے۔ وہاں بھی ریلوے اور ایس ایس سی جیسا حال ہے اس لئے تاریخ کے اعلان سے یہ نا سمجھیں کہ ریلوے جوائننگ کو لیکر پابند عہد اور وعدہ کا پابند ہے۔

دوسری طرف کانگریس کی زیر اقتدار ریاستوں کو سرکاری ملازمتوں کے معاملہ میں کچھ الگ اور انقلابی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ میں اعتماد پیدا ہو۔ یہ طلبہ جو ریاست میں متاثر ہیں وہ مرکز سے بھی متاثر ہیں۔ میں نے پرائم ٹائم کے جاب سیریز کے دوران کئی مرتبہ کہا ہے اور فیس بک پر لکھا ہیکہ جب تک آپ اپنی اپنی امتحانات کی لڑائی لڑیں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا۔ سب کو اپنی اور دوسرے کے امتحانات کے لئے لڑنا ہوگا۔ بہار کے نوجوان کو دہلی کے لئے اور مدھیہ پردیش کے نوجوان کو راجستھان کے لئے لڑنا ہوگا، ٹھیک ہیکہ اتحاد کا ایک منظر دیکھنے کو ملا لیکن کیا یہ اتحاد دوسرے امتحانات کے ستائے ہوئے نوجوانوں کے لئے برقرار رہے گا یا پھر سے اپنا اپنا ہوگیا جو حکومت چاہتی ہے کہ ایسے ہی ہو جائیں۔

اگر مرکزی اور ریاستی حکومتیں 20 امتحانات کے تعلق سے خاموشی اختیار کرتی ہیں اور صرف تین کی تواریخ کا اعلان کرتی ہیں تو کیا روش کمار اس تحریک کو ایک کامیاب تحریک قرار دے گا؟ یقینا وہ انہیں کامیاب تحریک قرار نہیں دے گا۔ کئی لوگ تو اسے جزوی کامیابی قرار دیں گے کیونکہ اگر ہڑتال مکمل نہیں ہوتی ہے تو اسے جزوی کامیاب کہا جاتا ہے۔ ہاں یاد رکھو میں آپ طلبہ کو اس وقت تک مبارکباد نہیں دوں گا جب تک کہ آپ اس خوبصورت ملک کی جمہوریت کو اپنے لئے ہر کسی کے لئے بہتر نہیں بنائیں گے۔ ایسا ملک جس میں ماؤں اور بہنوں کا حق نہیں مارا جائے گا۔ کسی کے اظہار خیال کی آزادی کو نہیں دبایا جائے گا۔