حکومت سے مذاکرات کے لیے کسانوں کی 5 رکنی ٹیم تشکیل

,

   

مطالبات ماننے کے لیے کسان مورچہ کا مودی حکومت کو 2 دن کا الٹی میٹم
نئی دہلی :زرعی قوانین کی واپسی کے بعد اقل ترین امدادی قیمت( ایم ایس پی) سمیت کئی دیگر مطالبات کو لے کر جاری مظاہرہ کے درمیان آج سنگھو بارڈر پر سمیکوکت کسان مورچہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس میں کسانوں نے 5 ناموں کا اعلانکیا ہے جو ایم ایس پی پر حکومت کی کمیٹی میں کسانوں کی بات رکھیں گے۔ کسان مورچہ کے ذریعہ بنائی گئی کمیٹی میں شیوکمار ککّا، گرنام سنگھ چڈھونی، یدھویر سنگھ، بلبیر سنگھ راجیوال اور اشوک دھولے کے نام شامل ہیں۔اس کے علاوہ کسان مورچہ کی جانب سے مرکزی حکومت کو 2 دن کا الٹی میٹم دیا گیا ہے۔ ان دو دنوں میں حکومت کو ایم ایس پی کمیٹی، کسانوں پر درج مقدمات واپس لینے، معاوضے اور باقی مطالبات کے بارے میں وضاحت پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ اگر حکومت کی جانب سے دو دن میں کوئی جواب نہیں آتا ہے تو کسان کا 7 دسمبر کو پھراجلاس ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی ۔بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے میٹنگ ختم ہونے کے بعد بتایا کہ ’’آج کی میٹنگ میں ہم نے 5 لوگوں کی کمیٹی بنائی ہے۔ یہ کمیٹی حکومت سے سبھی معاملوں پر بات چیت کرے گی۔کسان لیڈر اشوک دھولے نے بتایا کہ ’’کسانوں کے کئیمسائل حل ہونا ابھی باقی ہیں، جن میں ایم ایس پی گارنٹی کا قانون، لکھیم پور کھیری معاملے میں مرکزی وزیر کی برخاستگی، تحریک کے دوران مارے گئے کسانوں کے ورثاء کو معاوضہ شامل ہیں۔‘‘
702 شہید کسانوں کے نام حکومت کوبھیج دئے گئے
نئی دہلی :زرعی قوانین کے خلاف جاری مظاہرے کے درمیان سنگھو بارڈر پر آج کسان قائدین کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس درمیان سمیکوکت کسان مورچہ کی طرف سے 700 سے زائد ان شہید کسانوں کی فہرست مرکز کی مودی حکومت کو بھیجی گئی ہے جو کسان تحریک کے دوران فوت ہوگئے تھے۔ کسان قائد درشن پال نے میڈیا سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے 702 شہید کسانوں کی فہرست روانہ کردی ہے۔‘‘دراصل حکومت سے لوک سبھا میں پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کے پاس کوئی ڈاٹا ہے کہ کتنے کسانوں کی تحریک کے دوران موت ہوئی ہے، اور کیا حکومت تحریک کے دوران مارے گئے کسانوں کے ورثاء کو معاوضہ دے گی؟

اس پر حکومت نے بتایا کہ وزارت زراعت کے پاس کسان تحریک کی وجہ سے کسی کسان کی موت کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، ایسے میں مہلوک کسانوں کے خاندانوں کو معاوضہ دینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔حکومت کے اس جواب کے پیش نظر سمیکوکت کسان مورچہ کی طرف سے 702 ان شہید کسانوں کی فہرست حکومت کو بھیجی گئی ہے ۔