تل ابیب۔ مذکورہ اسرائیلی حکومت منگل کے روز اس وقت گر گئی جب ملک میں بجٹوں کے لئے مقرر وقت کوپورا کرنے میں ملک کی پارلیمنٹ ناکام ہوگئی ہے۔ سی این ان کی خبر کے بموجب دوسالوں میں اسرائیل کو چار الیکشنوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جو توقع کی جارہی ہے کہ اگلے سال 23مارچ کو ہوگا۔
بنجامن نتن یاہو اوربینی گنڈز کا ایک دوسرے پر الزام
وزیراعظم بنجامن نتن یاہو اور ان کے اتحادی بلیو اور وائٹ لیڈر بنی گنڈز ایک دوسرے پر سات ماہ پرانے حکومت کے گرانے کا ذمہ دار ٹہرارہے ہیں۔
نتن یاہو نے کہا ہے کہ ”بلیو اور وائٹ نے خود کو معاہدہ(حقیقی اتحادی معاہدے) الگ کرلیا اور ہمیں غیر ضروری کے کرونا وائرس کے دور میں انتخابات میں گھسیٹا ہے“ہفتہ کی رات یاہو کرونا وائرس کا ٹیکہ لینے والے پہلے اسرائیلی بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم الیکشن نہیں چاہتے اورہم اس کے خلاف میں ووٹ کریں گے‘ مگر ہم انتخابات سے پریشان نہیں ہیں‘ کیونکہ ہم جیتیں گے“۔
گنڈز نے نتن یاہو کو درپیش بدعنوانی کے الزامات کا حوالہ دیا اور کہاکہ ”وزیراعظم اپنے آزمائش سے دوچار ہیں عوامی مفاد سے نہیں‘ اور سارے ملک کو ایک غیر یقینی حالات کا شکار بنانے میں گھسیٹنے کے لئے تیارہیں‘ جبکہ انہیں معیشت کو مستحکم کرنے اور بازآبادکاری کے لئے کار بند ہونا تھا“۔
تین انتخابات کے بعد اس سال کے اوائل میں گنڈز نے اپریل میں نتن یاہو کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لئے رضامندی ظاہر کی اور اس کو ”ہنگامی“ اتحادی حکومت کانام دیاہے۔
وزیراعظم کی حیثیت سے دونوں پارٹیوں کے قائدین کام کریں گے پہلے نتن یاہو اور اٹھارہ ماہ بعد گنڈز۔اس معاہدے کی سب سے کمز و ر کڑی یہی تھی کہ منگل کی نصف رات سے قبل مقررہ وقت میں اگر قانون سازکسی ایک بجٹ کے رضامند نہیں ہوتی ہیں تو یہ معاہدہ ناکام ہوجائے گا‘ ایک ناکامی اس ضمن میں پیش ائی ہے۔