حکومت ہند کی سبھی معاشی پالیسیاں ناکام، کارپوریٹ ٹیکس کو گھٹانے کے بعد بھی شیر مارکیٹ کا حال بے حال

,

   

حکومت ہند نے کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کا اعلان کیا تھا، اور اسکے بعد سے بازار بہت خوشحال نظر آرہا تھا، حکومت سمجھ رہی تھی کہ ان کے اس فیصلے سے سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا، مگر اسکا اثر بے اثر بے اثر ہوگیا۔ آپ کو بتادیں کہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد دو دن تک شیر بازار میں کافی گرمی دکھائی تھی مگر تیسرا دن بہت برا رہا۔ اور پہلے کی طرح پھر سست ہوگیا۔

پیر کے دن بھی بازار میں کارپوریٹ ٹیکس کی وجہ سے اچھال دیکھا گیا، لیکن منگل کو پھر سے بازار میں آ گیا۔ اس کے بعد بدھ یعنی 25 ستمبر کو بازار صبح لال نشان کے ساتھ کھلا اور بند ہوتے ہوتے سنسیکس 500 سے زیادہ پوائنٹ سے پھر دوبارہ گر گیا۔ پیر کے روز 1000 پوائنٹ سے زیادہ اچھال کے بعد بدھ کو شیئر بازار میں زبردست گراوٹ درج کی گئی۔ بی ایس ای کا انڈیکس سنسیکس 503.62 پوائنٹ گر کر 38593.52 پر بند ہوا۔ این ایس ای کا نفٹی 148.00 پوائنٹ کی گراوٹ کے ساتھ 11440.20 پر بند ہوا۔

ائیے ذرا اس چیز پر بھی غور کریں اخر شیر بازار پھر سے کیوں گرا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بازار میں گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی سیاسی ہلچل کو بتایا جا رہا ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بے حد کشیدگی جاری ہے۔ وہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف تحریک مواخذہ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس خبر کے بعد امریکی بازار میں عدم استحکام کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ امریکہ کی سیاسی سرگرمی کی وجہ سے ہندوستان سمیت ایشیائی بازاروں میں ہلچل سی مچ گئی ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ پر آئینی طاقتوں کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ حالانکہ ٹرمپ نے الزامات سے اپنے اپ کو الگ کیا ہے۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ امریکی تاریخ میں مجھ سے برا سلوک کسی دوسرے صدر کے ساتھ نہیں کیا گیا ہے۔

ہندوستانی شیئر بازار میں گراوٹ کی کئی دیگر وجوہات بھی ہیں۔ دراصل جی ڈی پی کی بڑھوتری میں لگاتار گراوٹ دیکھنے مل رہی ہے۔ ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک کی تازہ رپورٹ سے بھی شیئر بازار میں ہلچل مچ گیا ہے۔ اے ڈی بی نے لگاتار چوتھی مرتبہ جی ڈی پی گروتھ کے اندازے کو گھٹا دیا ہے۔ اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق مالی سال 20-2019 میں ہندوستان کی جی ڈی پی شرح ترقی 6.50 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ اے ڈی بی نے اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں غیر یقینی کے ماحول کا بھی ذکر کیا ہے۔ شیئر بازار لگاتار لال نشان پر کاروبار کر رہا ہے۔ اس کی وجہ سے سرمایہ کار بھی ڈرے ہوئے ہیں۔ فی الحال کوئی بھی بازار میں پیسہ نہیں لگانا چاہ رہا ہے۔ وہیں سبھی سیکٹر بحران کی زد میں ہیں۔ بینکنگ، رئیل اسٹیٹ، ایف ایم سی جی اور آٹو سیکٹر کا سب سے برا حال ہے۔ ان سیکٹرس میں پیسہ لگانے والے سرمایہ کاروں کا اب تک شیئر بازار میں کروڑوں روپے ڈوب چکا ہے۔ ایسے میں کوئی بھی سرمایہ کار یہاں پیسہ نہیں لگانا چاہتا۔ جس کی وجہ سے شیئر بازار میں مندی ہے۔