خشوگی کی منگیتر نے سعودی ولی عہد کے خلاف مقدمہ درج کرایاتھا
واشنگٹن۔ ایک امریکی جج نے (مقامی وقت)منگل کے روزسعودی ولی عہدمحمد بن سلمان پر صحافی جمال خشوگی کے قتل کے معاملے میں درج ایک مقدمہ خارج کردیاہے۔ سی این این کی خبر ہے کہ یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اس کیس میں ولی عہد کو استثنیٰ دینے کی سفارش کے بعد سامنے آیاہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خشوگی ایک باغی سعودی صحافی تھے جس کو 2018میں استنبول کے سعودی عربیہ سفارت خانہ میں قتل کردیاگیاتھا۔سی این این کے مطابق خشوگی کی منگیتر نے سعودی ولی عہد کے خلاف مقدمہ درج کرایاتھا۔
دی ہل کی رپورٹ کے مطابق عدالتی کاروائی کے دوران محکمہ خارجہ نے گذشتہ ماہ اپنے اس عزم میں خشوگی کے بارے میں شکوک وشبہات کا اظہار کیا کہ ولی عہد محمد کو قانونی طور پر استثنیٰ حاصل ہے۔محکمہ خارجہ نے کہاکہ ”اس استثنیٰ کا تعین کرنے میں محکمہ خارجہ نے موجودہ مقدمے کی خوبیوں پر کوئی نظر نہیں رکھی ہے اور جمال خشوگی کے گھناؤنے قتل کی اپنی واضح مذمت کا اعادہ کیا“
۔سی این این کے مطابق جج جان بیٹس نے ایک رائے میں کہاکہ ”بے چینی کے باوجود امریکی حکومت نے ڈ ی سی ڈسٹرکٹ کورٹ کو بتایاکہ شہزادہ محمد بن سلمان کو استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ وہ وزیراعظم کا عہدہ رکھتے ہیں اور اسلئے وہ ”سربراہ مملکت کے استثنیٰ کے حقدار ہیں“۔
جج نے لکھا کہ یہ بے چینی خشوگی کے قتل میں شہزادے کے ملوث ہونے پر ہی نہیں تھی بلکہ سعودی عربیہ کے وزیراعظم کے طور پر ان کے تقرر کی وجہہ سے بھی تھی۔
بن سلمان جس کوایم بی ایس بھی کہاجاتا ہے انہیں ستمبر کے آخری ایام میں وزیراعظم او رحکومت کا تکنیکی سربراہ مقرر کیاگیاتھاجس کی وجہہ سے مبصرین کا یہ مشاہدہ ہے کہ اس استثنیٰ کے لئے منگیتر ہیٹس چینگیز اور خشوگی کا وکالتی گروپ ڈاؤن کا یہ احساس ہے کہ انہیں وزیراعظم بنایاگیاہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق بیٹس کا مانا ہے کہ اب تک ملک کا وزیر اعظم بادشاہ ہی رہا ہے مگر شہزادی کے تقرر کے ”مشتبہ اوقات“ او رحالات کی وجہہ سے شکوک وشبہات پیدا ہوئی ہے۔
اس سے قبل جولائی میں سعودی عربیہ کا دورہ کرنے والے بائیڈن نے سعودی ولی عہد محمدبن سلمان کے ساتھ ملاقات کے دوران خشوگی کے قتل کا معاملہ اٹھایاتھا اور کہاکہ ان کے احساس میں امریکی نژاد صحافی کے قتل کی ذمہ داری سعودی قیادت ہے۔
سعودی عربیہ کے ولی عہد سے جدہ میں ملاقات کے کچھ گھنٹوں بعد تقریر میں بائیڈن نے کہاکہ ”میں نے میٹنگ کے اونچائی پر مسئلہ اٹھایا ہے اور میں نے واضح کیاکہ میں اس وقت اس کے متعلق کیاسونچتا تھا اوراب کیا سونچتاہوں“۔