بے شک حضور آپ خدا کی طرح رہیں
جینے کا حق ہمیں بھی ہے انسان کی طرح
ملک کی پارلیمنٹ نے آج سے ایک نئی عمارت میں کام کرنا شروع کردیا ہے ۔ قدیم پارلیمنٹ بلڈنگ میں آج آخری دن کام ہوا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تمام ارکان پارلیمنٹ نئی عمارت میں گئے اور وہاں سے پارلیمنٹ کے کام کاج کا آغاز کردیا ہے ۔ اس عمارت کو سمویدھان بھون کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نئی پارلیمنٹ عمارت میں حکومت نے خواتین تحفظات بل پیش کردیا ہے ۔ اس بل کو پہلے ہی کانگریس پارٹی کی جانب سے یو پی اے دور حکومت میں پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا ۔ راجیہ سبھا میں کانگریس زیر قیادت حکومت نے اسے منظوری بھی دلادی تھی ۔ لوک سبھا میںاس کی منظوری التواء کا شکار تھی کیونکہ سابق میں کئی مواقع پر بی جے پی کی جانب سے خواتین تحفظات بل کی اس کی موجودہ شکل میںمخالفت کی گئی تھی اور ایوان میں اس کی منظوری کو روکا گیا تھا ۔ ملک کی دوسری سیاسی جماعتوں اور خاص طور پر کچھ علاقائی جماعتوں نے اس بل کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی تھی ۔ تاہم اب شائد بی جے پی کو کئی برسوں کی مخالفت کے بعد انتخابات کے پیش نظر خواتین تحفظات بل کی اہمیت کا اندازہ ہوا ہے ۔ چونکہ اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد اور اس کی اصل جماعت کانگریس کی جانب سے عوام سے خواتین کو اہمیت دیتے ہوئے مختلف انتخابی وعدے کئے جا رہے ہیں اور کانگریس کے اقتدار والی ریاستوں میں ان وعدوں پر عمل بھی شروع کردیا گیا ہے ایسے میں بی جے پی کو خواتین کے ووٹ ہاتھ سے نکل جانے کا خوف پیدا ہوا ہو اور شائد اسی وجہ سے خواتین تحفظات بل کے تعلق سے ایک ہوا کھڑا کرتے ہوئے اس کی منظوری کی گئی ہے ۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لوک سبھا میں یہ بل ابھی صرف پیش ہوا ہے اور منظوری ابھی باقی ہے ۔ اگر منظور ہو بھی جاتا ہے تو اس میں یہ صراحت کردی گئی ہے کہ 2024کے لوک سبھا انتخابات میں اس پر عمل آوری نہیں ہوگی بلکہ 2029 سے خواتین کو قانون ساز اداروں میں 33 فیصد تحفظات فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ حلقہ جات کی نئی اور از سر نو حد بندی کے بعد ہی خواتین کو یہ تحفظات فراہم کئے جائیں گے ۔
جس طرح کے ماحول میں اور اچانک ہی ایک خصوصی سشن کے دوران خواتین تحفظات بل کو ایوان میں پیش کیا گیا ہے اور اس سے قبل کابینہ کے اجلاس میں اسے منظوری دی گئی ہے اسی سے یہ شبہات پیدا ہو رہے ہیں کہ کہیں بھی محض ایک انتخابی جملہ نہ رہ جائے ۔ بی جے پی 2024 کے لوک سبھا اور پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور خواتین کو گمراہ کرتے ہوئے ووٹ حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت اس طرح کی جلد بازی کرتی دکھائی دے رہی ہے ۔ خاص طور پر جس وقت کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت میںاس بل کو لوک سبھا میں منظور کروانے کی کوششیں کی گئی تھیںاس وقت بی جے پی نے سب سے زیادہ اس کی مخالفت کی تھی ۔ بی جے پی کی مخالفت اور ملک کے موجودہ حالات اور عوامی رجحان کو دیکھتے ہوئے یہ شبہات تقویت پانے لگے ہیں کہ بی جے پی خواتین تحفظات بل پر عمل آوری کے معاملے میںسنجیدہ نہیںہے اور وہ صرف 2024 کے پارلیمانی اور پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میںسیاسی فائدہ حاصل کرنے کے مقصد سے یہ بل لوک سبھا میں منظور کروانا چاہتی ہے ۔ ابھی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کا جو پانچ روزہ خصوصی سشن چل رہا ہے اسی میں اس بل کو منظور کروایا جائیگا یا پھر اس کیلئے بھی وقت لگایا جائیگا ۔ جہاں تک اپوزیشن کی بات ہے تو کانگریس اور دوسری کچھ علاقائی جماعتوں نے خواتین تحفظات بل کی تائید کا اعلان کیا ہے اور وہ بھی اس بل کی منظوری میں حصہ داری چاہتی ہیں۔
اس بل کی ایوان میں پیشکشی کو تاریخی موقع قرار دینے کی کوشش بھی ہو رہی ہے جبکہ حقیقت میںایسا کچھ نہیں ہے ۔ یہ بل اچانک یا بی جے پی کا تیار کردہ اور پیش کردہ نہیں ہے ۔ یہ بل کانگریس زیر قیادت یو پی اے اتحاد کا تیار کردہ اور پیش کردہ ہے ۔ اس بل کو راجیہ سبھا میں بھی یو پی اے دور حکومت میںمنظور کروایا گیا تھا ۔ لوک سبھا میں منظوری کیلئے بھی کانگریس زیر قیادت اتحاد نے کوشش کی تھی اور اس میں لگاتار بی جے پی نے رکاوٹیںپیدا کی تھیں۔ اب ملک کے بدلتے سیاسی حالات اور عوامی ناراضگی کے پیش نظر اس بل کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تو اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یہ بھی محض ایک جملہ یا خواب نہ رہ جائے ۔