دفعہ 370 کی تنسیخ اور جموں و کشمیر کی تقسیم کے کیخلاف پاکستان میں احتجاج

,

   

اسلام آباد ۔ /9 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہزاروں افراد کے احتجاج میں پاکستان کے دائیں بازو کی جماعت اسلامی پارٹی نے شرکت کرتے ہوئے جمعہ کے دن ایک جلوس نکالا کیونکہ حکومت ہند نے اس کے دستور کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست جموںوکشمیر کو 2 مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ احتجاجیوں نے ہندوستانی ہائی کمشنر کے دفتر تک جانے کی کوشش کی لیکن اس مقام پر تعینات صیانتی عملہ کے ارکان نے انہیں ہائی کمشنر کے دفتر تک جانے سے باز رکھا ۔ پیر کے دن ہندوستان نے دفعہ 370 سے دستبرداری اختیار کرلی ہے جو ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی موقف عطا کرتا تھا ۔ اس نے اس علاقہ کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ردعمل کے طور پر پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کا درجہ کم کردیا ہے ۔ ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے اس کی اطلاع دیدی گئی ہے اور ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات ترک کردیئے گئے ہیں ۔پولیس نے کہا کہ تقریباً 5 ہزار افراد نے کشمیر بچاؤ جلوس میں شرکت کی حالانکہ موسلادھار بارش ہورہی تھی ۔ خانگی ٹی وی چیانلس سڑکوں پر نکل آئے تھے تاکہ احتجاجی جلوس کی فلمبندی کرسکیں ۔ ان کے بموجب احتجاجی مظاہرین کی تعداد 6 ہزار تا 8 ہزار تھی ۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ دستور کی دفعہ 370 خود ہندوستان نے منظوری کی تھی اور کشمیریوں کو خصوصی موقف دیا تھا جبکہ جموں و کشمیر کو ہندوستان کے ساتھ الحاق کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کہا تھا کہ کشمیری اس دستور کی تنسیخ پر خوش نہیں ہے کیونکہ ان کا خصوصی موقف ختم ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی جدوجہد میں کشمیر اکیلے نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے حکومت پاکستان پر تنقید کی کہ وہ ہندوستان کے فیصلہ کے خلاف کافی کارروائی نہیں کررہی ہے ۔