ہندوستانی فلمی صنعت کی ایک سب سے قد آور شخصیت محمد یوسف خان ( دلیپ کمار ) اب ہمارے درمیان نہیںرہے ۔ آج صبح ممبئی کے ایک دواخانہ میںانہوں نے 98 سال کی عمر میں آخری سانس لی ۔ آخری وقت میں ان کی اہلیہ سائرہ بانو ان کے ساتھ تھیں۔ دلیپ صاحب ‘ جیسا کہ انہیں فلمی دنیا میں یاد کیا جاتا تھا ‘ اولاد کی نعمت سے محروم رہے ۔ دلیپ کمار ہندوستانی فلمی صنعت کی وہ شخصیت رہے ہیں جو ہر طبقہ میں انتہائی مقبول اور معتبر اور معزز سمجھے جاتے رہے ہیں۔ وہ فلمی دنیا کی چکاچوند کا کبھی شکار نہیں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے فلمی دنیا کی گروپ بندیوں سے کبھی خود کو وابستہ رکھا تھا ۔ 11 ڈسمبر 1922 کو پشاور میں دلیپ کمار کی پیدائش ہوئی تھی ۔ وہ اپنے والدین غلام سرور خان اور عائشہ بیگم کی 12 اولادوں میں سے ایک تھے ۔ دلیپ کمار کو ابتداء ہی سے اداکاری کا شوق رہا تھا اور انہوں نے اداکاری کے میدان میں وہ جوہر دکھائے جس سے کئی اداکار محروم رہے ہیں۔ انہوں نے فلمی دنیا پر اپنی جو چھاپ چھوڑی ہے وہ تادیر قائم رہنے والی ہے ۔ ان کی صلاحیتوں سے ان کے ہمعصر اور ان کے بعد آنے والے ادار بھی بڑی حد تک متاثر رہے ہیں۔ کئی اداکار ایسے بھی رہے ہیں جو صرف دلیپ صاحب کی نقل کی کوشش کرتے ہوئے اداکار بن گئے اور انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کو چمکالیا ۔ دلیپ صاحب کی تعلیم وغیرہ ناسک میںہوئی تھی اور وہ ایک زمانے میں اپنے قریبی دوست راجکمار کے پڑوسی بھی رہے ۔ فلمی دنیا میں دونوں کا سفر بھی کامیاب رہا تھا ۔ دلیپ صاحب ایک طویل وقت سے علیل تھے اور وہ فلموں سے دور ہوگئے تھے ۔ انہوں نے فلمی دنیا میں جو انتہائی مقبول اور غیر نزاعی مقام حاصل کیا تھا وہ بہت کم دوسروں کے حصے میں آیا ہے یا پھر یہ کہا جائے تو بھی بیجا نہ ہوگا کہ یہ مقام ہندوستانی فلمی صنعت میں اب تک صرف دلیپ صاحب کے حصے میں ہی آیا ہے ۔ دوسرے اس سے محروم رہے ہیں۔ دلیپ صاحب کے جو کردار رہے ہیں وہ آج بھی مقبول عام ہیں۔ ان کی فلموں کو جو کامیابی ملی ہے وہ صرف دلیپ صاحب کی اداکاری کا نتیجہ بھی کہی جاتی رہی ہے ۔
دلیپ صاحب نے کئی یادگار رول ادا کئے ہیں۔ فلم مغل اعظم میں شہزادہ سلیم کا جو کردار دلیپ صاحب نے ادا یا تھا وہ آج بھی یاد کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے اس رول کو یادگار کردیا اور اپنی صلاحیتوں کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اسی طرح دیو داس میں ان کے رول کو ناقابل فراموش قرار دیا گیا تھا ۔ دلیپ صاحب کو برطانوی فلم ساز ڈیوڈ لین نے ایک یادگار فلم لارنس آف عربیہ کیلئے کاسٹ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن دلیپ کمار نے اس رول کو ادا کرنے سے انکار کردیا جس کو بعد میں مصر کے ایک اداکار عمر شریف نے ادا کیا ۔ دلیپ صاحب کو اپنے دور میں بھی ہالی ووڈ کی فلموں کی پیشکش ہوتی رہی ہے لیکن انہوں نے ان تمام رولس کو مسترد کردیا تھا ۔ دلیپ صاحب کو ہندوستانی فلمی صنعت کا سب سے عظیم اداکار بھی سمجھا جاتا ہے ۔ انہیں کسی ہندوستانی اداکار کے سب سے زیادہ ایوارڈز حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل رہا اور ان کا یہ ریکارڈ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج ہوا ۔ انہیں کئی فلم فئیر ایوارڈز کے علاوہ کارنامہ حیات ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا تھا ۔ فلمی دنیا میں انہیں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۔ انہیں فلم فئیر کے علاوہ کئی دوسرے ایوارڈز و اعزازت بھی حاصل ہوئے ہیں جن کا شکار بھی مشکل ہے ۔ آزادی ہندوستان کے بعد سے 2010 کی دہائی تک باکس آفس پر سب سے زیادہ کامیاب فلمیں دینے کا اعزاز بھی دلیپ صاحب کو حاصل تھا جو بعد میں سلمان خان کے نام ہوا ۔
دلیپ کمار کو نہ صرف فلمی حلقوں میں بلکہ ہر شعبہ حیات میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۔ انہیں پدما بھوشن اور پدما وبھوشن ایوارڈ سے بھی نواز ا گیا تھا ۔ وہ بھارت رتن کے مستحق بھی ضرور تھے لیکن یہ اعزاز انہیں زندگی میں نہیں مل پایا تھا ۔ دلیپ صاحب وہ واحد ہندوستانی رہے ہیں جنہیں پاکستان کی حکومت نے اپنے سب سے اعلی ترین سیویلین ایوارڈ نشان امتیا ز سے نوازا تھا ۔ مہاراشٹرا میں شیوسینا نے ان کے اس ایوارڈ پر بعد میں اعتراض بھی کیا تھا اور خود دلیپ کمار اس ایوارڈ کو واپس کرنے کا فیصلہ کرچکے تھے تاہم اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے مشورہ پر انہوں نے یہ ایوارڈ واپس نہیں کیا تھا ۔ ایک شاندار فلمی سفر طئے کرنے کے بعد دلیپ کمار آج اس دنیا سے چلے گئے اور ایک دور کا خاتمہ ہوگیا۔
