دوران رمضان المبارک مسجد اقصیٰ میں نماز پر پابندی زیرغور

,

   

تل ابیب: اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کے سکیورٹی وزیر بن گویر کے بیان کے بعد اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے بھی جمعرات کو کہا ہیکہ اسرائیل اب بھی رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ میں داخلے پر ممکنہ پابندیوں کا مطالعہ کر رہا ہے۔ ایوی ہیمین نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ مسئلہ اب بھی کابینہ میں زیر بحث ہے۔ حتمی فیصلہ سکیورٹی اور صحت عامہ کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔ ایک اسرائیلی رپورٹ میں انکشاف کیا ہیکہ جنگی کونسل نے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کو ایک سائیڈ پر کرنے کا فیصلہ کیا اور ان پابندیوں کو مسترد کردیا جو بن گویر نے ماہ رمضان میں اسرائیلی عربوں کے خلاف مسجد اقصیٰ میں نماز کے حوالے سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔جمعرات کو اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے عبرانی چینل 12 کی ایک رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نتن یاہو، وزیر دفاع گیلنٹ اور وزیر بینی گانٹز پر مشتمل جنگی کونسل نے بین گویر کی تجاویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کونسل نے اس مسئلے سے متعلق واحد ادارہ بننے کا فیصلہ کر لیا اور وزیر قومی سلامتی بن گویر کو اس فیصلے سے الگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بن گویر نے تجویز کیا تھا کہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کے مسجد اقصیٰ میں آنے کو محدود کیا جائے۔یہ بات حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی جانب سے چہارشنبہ کے روز مغربی کنارے اور یروشلم کے فلسطینیوں سے پہلی رمضان کو مسجد اقصیٰ میں منتقل ہونے کے مطالبات کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔ یہ.امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ واشنگٹن اسرائیل پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ رمضان کے مہینے میں پرامن عبادت گزاروں کی ٹیمپل ماؤنٹ یا مسجد اقصیٰ میں آنے میں سہولت فراہم کرے۔