اس مسجد کو بچوں والی مسجد کے نام سے بھی پہنچانا جاتا تھا‘ جس میں 120سے زائد مسلم بچے رہتے تھے جس میں زیادہ تر کا تعلق غریب خاندانو ں سے تھا
منگل کی صبح نئی دہلی کی بنگالی مارکٹ میں مبینہ تجاوزات کے نام پر 250سالہ قدیم مسجد کا ایک مدرسہ منہدم کردیاگیاہے۔
اس عمل کے دوران مسجد کا ایک حصہ بھی منہدم ہوگیاہے۔ لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ افیسر(ایل اینڈ ڈی او) جو وزرات شہری ترقی کے تحت کام کرتا ہے نے پولیس کی بھاری موجودگی میں انہدامی کاروائی کو انجام دیاہے۔
اس کے سربراہ سویش داس نے کہاکہ انہدامی کاروائی عدالتی احکامات کے جاری ہونے کے بعد انجام دی گئی ہے۔
داس کا کہنا ہے کہ ”میں اس معاملے میں زیادہ نہیں کہنا چاہو گا۔ مسجد 250کے قریب پرانی ہے۔ جس حصہ کو منہدم کیاگیا ہے اس کو حال ہی میں تعمیرکیاگیاتھا۔ تزین نو کے دوران دو مزید کمروں کی تعمیر کی گئی ہے“۔
مدرسہ تحفظ القرآن کے جنرل سکریٹری مطلوب کریم حافظ نے کہاکہ مسجد انتظامیہ کو کوئی نوٹس دئے بغیر 6:30صبح انہدامی کاروائی شروع کی گئی ہے۔ حافظ نے کہاکہ ”مسجد کے ایک حصہ کو مہندم کرنے کے لئے مجالس مقامی کے عہدیداروں او رپولیس کی بھاری جمعیت کی آمد کی اطلاع جب مجھے صبح ملی تو اس وقت میں اپنے مکان پر تھا“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”انہوں نے دس منٹ میں انہوں نے مرکزی حال کی دیواریں ڈھادیں۔ یہ اراضی وقف بورڈ کی ہے۔ ہم نے بورڈ سے بھی معلوم کیا اور کوئی نوٹس بھی ہمیں انہدام سے پہلے نہیں دی گئی۔ وہ غیرقانونی تعمیرنہیں تھی“۔
اس مسجد کو بچوں والی مسجد کے نام سے بھی پہنچانا جاتا تھا‘ جس میں 120سے زائد مسلم بچے رہتے تھے جس میں زیادہ تر کا تعلق غریب خاندانو ں سے تھا۔ مسجد کے خازن ادریس خان نے دعوی کیاہے کہ ”عدالت میں سنوائی زیر التوا ء ہے۔
اس مہم کے دوران بیڈس بھی تباہ ہوگئے ہیں“۔ پچھلے جمعہ کے روز نئی دہلی میونسپل کونسل نے ادیوگ بھون کے قریب میں سنہری باغ مسجد کے مقابل ایک فٹ پاتھ کے راستے کے لئے مزاروں پر تجاوزات کی مہم چلائی تھی۔ یہ مہم سخت سکیورٹی میں چلائی گئی۔