دہلی۔ یوتھ مارچ نے مسلمانوں کی حمایت کے لئے مہاتما گاندھی کے اعلان کی یاد تازہ کردی

,

   

نئی دہلی۔ ملک بھر کی مختلف طلبہ تنظیموں نے ”ینگ انڈیا“ کے بیانر پر منڈی ہاوز تا جنتر منتر پیر کے روز ایک احتجاجی مارچ نکالا۔ وہ شہریت ترمیمی قانون‘ اور امکانی این آرسی کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سماجی جہدکار ہرش مندر نے کہاکہ تقریبا73سال قبل مذکورہ ملک میں مسلمانوں کی حمایت کے لئے مہاتما گاندھی کے اعلان پر لاکھوں لوگ سڑکوں پر اتر گئے تھے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کسی کے ساتھ بھی امتیاز ی سلوک نہیں برتا جائے اس کو یقینی بنانے کے لئے اسی طرح کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ ہرش مندر نے کہاکہ ”ائین کی روح محبت ہے۔

مظاہرین محبت او رائین کے سپاہی ہیں اور انہیں ملک کو تقسیم کی جولو گ کوشش کررہے ہیں انہیں روکنے میں کامیابی ضرور ملے گی“۔

اے ائی ایس اے کے قومی صدر این سائی بالاجی نے کہاکہ ”طلبہ کی تنظیمیں اور یونین سے وابستہ لوگ پہلے ہی سی اے اے‘ این آرسی کے خلاف ملاپورم‘ حیدرآباد‘ دہلی‘ پونا‘ احمد آباد اور دیگر مقامات پر احتجاج کررہے ہیں۔ ہم نے مختلف کالجوں میں ائین کے اقتباس کا مطالعہ بھی منعقد کیاہے۔

ینگ انڈیا مہم طلبہ کو متحد کررہی ہے جس کا مقصد ائین کی حفاظت ہے“۔ جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی‘ انہاد‘ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین‘ شاہین باغ احتجاجی کمیٹی (متحدہ یوتھ برگیڈ) اوردیگر کے ممبرس نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ 22جنوری کے روز ہونے والی سنوائی میں سی اے اے کو منسوخ کرے۔

سی پی ائی ایم کے دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہاکہ ”تارکین وطن وک شہریت فراہم کرنے سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ مگر آج وہ مذہب کی بنیاد پر تقسیم کررہے ہیں اور کل ذات پات اور جنس کی بنیاد پر یہی کام کریں گے“۔

جے این یو کے سابق طالب علم اور جہدکار عمر خالد نے حکومت کا مذاق اڑاتے ہوئے کہاکہ ”خراب معیشت کے باوجود جھوٹ کی فیکٹری اس ملک میں بہتر کام کررہی ہے“یہ کہتے ہوئے کہاکہ ”امبیڈکر سے مساوات اورگاندھی سے ہم آہنگی“ مظاہرین نے سیکھاہے‘ خالدان سے استفسار کیاکہ گاندھی کی برسی کی یاد میں 30جنوری کے روز کانٹ پیلس پر انسانی زنجیر کی تشکیل کے لئے باہر نکلیں