جمعہ کے روز انڈین ایکسپریس نے تشدد کے دوران ہلاک ہونے والے تیس لوگوں کی شناخت پر مشتمل رپورٹ پیش کی تھی۔ ان کی ملاقات مزید پانچ مہلوکین کے گھر والوں سے بھی ہوئی تھی
نئی دہلی۔ ایک 18سالہ لڑکا اپنا واحد سہارا والدین کی نعش لے کر آرہا ہے‘ ایک نوجوان ایک جھلسی ہوئی نعش کی طرف اشارہ کرتا ہے وہ اس کا بھائی ہے‘
ایک چچا پچھلے تین دنوں سے اپنے بھتیجے کی نعش تلاش کررہے ہیں‘ شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے بعد سے افرتفری کا یہ تصویریں بدستور منظرعام پر ہیں۔
جمعہ کے روز انڈین ایکسپریس نے تشدد کے دوران ہلاک ہونے والے تیس لوگوں کی شناخت پر مشتمل رپورٹ پیش کی تھی۔ ان کی ملاقات مزید پانچ مہلوکین کے گھر والوں سے بھی ہوئی تھی
مبارک حسین جس کی عمر 28سال کی تھی
مردہ خانہ میں محمد ابراہیم تھے جو پچھلے روز بہار کے مدھوبن میں ایک گاؤں سے دہلی ائے تھے۔ان کا بیٹا 28سالہ مبارک حسین منگل کے روز ہلاک ہونے والو ں میں شامل تھا۔
انہوں نے جمعہ کی دوپہر میں کہاکہ ”میرے گاؤں میں لوگوں نے پیسے اکٹھا کئے تاکہ ہوائی جہاز کے ذریعہ میں ہم فوری دہلی جاسکیں۔
ہم جمعرات کی دوپہر میں پہنچے اور اب تک اس کی نعش دیکھ نہیں سکے ہیں“۔ مبارک چھوٹے بھائی 19سالہ صداقت کے مطابق وہ منگل کی دوپہر بھجن پور تعمیری لیبر کے کام کے لئے گھر سے نکلے تھے۔
مبینہ طور پر انہوں نے کہاکہ ”پانچ منزلہ عمارت کے گیٹ کے پاس لوگوں کے ایک گروپ نے تین گولیاں اس کی طرف چلائیں۔پہلی دو گولیوں چونک گئیں جبکہ ایک گولی سیدھے اس کے سینے میں لگی ہے“۔
دلبر نیگی 20
مذکورہ 22سالہ دیویندر نیگی نے اپنے بھائی دلبرنیگی کی جھلسی کوئی نعش کی شناخت کی ہے۔
اتراکھنڈ کے پوری میں اس کے گاؤں سے دلبر دہلی آیاتھا‘ اور شیو وہار میں انل سوئٹس میں وہ ویٹر کاکام کرتا تھا‘
وہیں پر بھی وہ رہا کرتاتھا۔ شیام سنگھ کے مطابق جو اس کے ساتھ کام کرتاتھا‘ دلبر ہوٹل پر حملے کے بعد سے لاپتہ تھا۔ چہارشنبہ کے روز اس کی نعش ہوٹل کے باہر پولیس کو جھلسی ہوئی حالت میں ملی۔
دیویندر نے کہاکہ ”لمبائی کو دیکھ کر میں نے اس کی شناخت کی ہے“
مونیس جس کی عمر 21سال ہے
جمعہ کی دوپہر کو ایک اور تازہ نعش35سالہ شبیر نے شناخت کی ہے جو ان کے بھتیجے مونس کی تھی۔انہوں نے کہاکہ”میں چہارشنبہ او رجمعرات کے روز اسپتال آیامگر مردہ خانہ میں موجودنعشوں میں سے میں کچھ نہیں ملاتھا۔ تیسرے دن مجھے نعش ملی ہے“۔
مصطفےٰ آباد کے ساکن مونیس منگل کے روز گھر کے باہر گئے تھے اور چار بجے کے قریب اپنے چچازاد بھائی کو فون کیا اور کہاکہ وہ گھر کی طرف آرہا ہے۔
تاہم وہ رسائی سے باہر ہوگیا اور ان کی فیملی بھی مسلسل فون کرنے پر بھی اس سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
ببو سلمانی جس کی عمر 33سال
سلمانی جو منگل کے روززخمی ہوئے تھے‘ جمعرات کے روز جی ٹی بی اسپتال میں جانبر نہ ہوسکے۔
ان کے چچا شمیم احمد نے کہاکہ ”وہ اپنی بیوی اور تین بچوں جن کی عمرایک‘ تین اور سات سال ہے اور اس کے والدین بھی ساتھ رہتے تھے۔ زندگی کے گذارے کے لئے وہ اٹو چلایاکرتے تھے۔
صبح بابو گھر سے چلاگیا اور عام طورپر جیسے وہ دوپہر میں لنچ کے لئے واپس گھر آتا ہے اس روز نہیں آیا۔
ایک دوست نے اس کے بھائی کے فون کرکے بتایا کہ گھر سے 300میٹر کے فاصلے پر وہ زخمی ہوگیااور حرکت کرنے سے قاصر ہے“
ایوب جس کی عمر 60سال ہے
اسکرپ اکٹھا کرنے والے‘ انہیں جمعہ کے روز اٹھارہ سالہ ان کے بیٹے سلمان جی ٹی بی اسپتال لے کر آیا۔
سلمان کے مطابق جمعہ کی صبح ان کے والد کو شیو وہار کے قریب لوگوں کے ایک گروپ نے بے رحمی کے ساتھ پیٹا تھا
فیضان جس کی عمر24تھی
فیضان کی شناخت جمعہ کے روز اس وقت ہوئی جب وہ لوک نائیک اسپتال میں جمعرات کے روز گولی سے لگنے والے زخم سے جانبرنہ ہوسکا۔
کردم پوری کے ساکن فیضان پیر کے روز وہ زخمی ہوا تھا۔