کئی مقامی لوگوں نے الزام عائد کیاہے کہ مسلم نوجوانوں کو مبینہ طور پر پولیس اٹھارہی ہے اور انہیں کہاں پر لے جایاجارہا ہے اور کتنے دنوں تک تحویل میں رکھیں گے اس پر کوئی صفائی نہیں دی جارہی ہے
نئی دہلی۔نارتھ ایسٹ دہلی میں فسادات ہوئے بیس دن کے قریب کا وقفہ گذر گیاہے۔ کیونکہ متاثرین اپنی لوٹی ہوئی زندگی کو بحال کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں اور راحت کاری مراکز میں امداد حاصل کرنے کے لئے معاوضہ کا فارم بھر رہے ہیں‘
علاقے میں اب بھی خوف کا ماحول ہے کیونکہ اس بات کی رپورٹس آرہی ہیں کہ مسلمانوں نوجوانوں کو ”پوچھ تاچھ“ کے لئے دہلی پولیس کسی وضاحت کے بغیر اٹھاکر لے جارہے ہیں‘
اور اب تک کتنے لوگ تحویل میں ہیں ان کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔جائیدادوں کے ساتھ توڑ پھوڑ اور فساد کے معاملات میں پولیس نے بتایاجارہا ہے کہ 700ایف ائی آر درج کی ہیں۔
مبینہ طور پر یہ بھی کہاجارہا ہے کہ 170سے زائد گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
تاہم مقامی لوگوں کا دعوی ہے کہ یہ گرفتار کئے گئے نوجوانو ں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور مسلم نوجوان اب بھی پولیس کی تحویل میں ہیں
معاملات پر کوئی وضاحت نہیں ہے
کھجوری خاص کے ساکن شیخ محمد نے کہاکہ ”میرے 19سالہ بھائی کو اٹھاکر لے گئے۔ اس کا فون چھین کر بند کردیاگیاتھا۔ ہمیں اس کی جانکاری بھی نہیں دی گئی ہے۔
علاقے سے کسی نے ہمیں یہ بات بتائی ہے۔
ایک دن بعد اسکو چھوڑ دیاگیا۔ کھانے اور پانی سے محروم رکھا گیا۔
ہمیں نہیں معلوم کے کہاں سے کتنے لوگوں کو اٹھایاگیا ہے اور ان کا موقف کیاہے۔ کئی چیزوں کی جانکاری ہمیں نہیں دی گئی ہے اور اس کی وضاحت بھی نہیں ہوئی ہے“۔
وکیل حسیب صدیقی نے نیوز کلک کو پولیس کی مبینہ بے رہروی کے متعلق بات کی اور کہاکہ ”سری رام کالونی سے اٹھائے گئے دس معاملات کی ہم پیروی کررہے ہیں۔
ان میں سے چار کو چھوڑ دیاگیا ہے جبکہ چھ کو جیل بھیجا گیا ہے۔ نوجوانوں کی بے بنیاد گرفتاریوں کے متعلق ہم نے ایس ایچ او سے بات کی ہے۔
ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر گرفتاری کا دعوی پیش کرتے ہوئے موثر جواب دینے سے وہ بچ رہی ہے“۔
ان حالات میں مقامی لوگ قانونی امداد کے لئے در بدر بھٹک رہے ہیں دہلی پولیس پر فساد کو روکنے میں ناکامی او رغیر ضروری مسلم نوجوانوں کی گرفتار یاں عمل میں لانے کے متعلق جب پوچھاگیاتو
انہوں نے بتایا کہ گرفتاریوں کے معاملے میں کوئی امتیازی سلوک نہیں برتا جارہا ہے اور 82ہندوؤں کو بھی گرفتار کیاگیاہے