دہلی حکومت نے کنہیا اور دیگر نو کے خلاف درج غداری کے مقدمے میں سنوائی کے لئے دی منظوری

,

   

مرکزاو رعآپ حکومت کے درمیان میں استغاثہ کی منظوری کے لئے انتظار ٹکراؤ کی وجہہ بن رہا تھا۔ پولیس کا دعوی تھا کہ وہ اجازت کا انتظارکررہی ہے اور بی جے پی کے کئی لیڈران مذکورہ طلبہ کو حفاظت فراہم کرنے کامورد الزام ٹہرارہے تھے جو منظوری میں تاخیر کررہی تھی

نئی دہلی۔جے این یو میں ملک کے خلاف نعرے لگانے کے معاملے میں دہلی حکومت نے جمعہ کے روز دہلی پولیس کے تمام الزمات کے خلاف ملک سے غداری اور مجرمانہ سازش جیسے سنگین دفعات کے تحت کیس چلانے کی اجازت دیدی ہے۔

دہلی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہہ سے ہی طویل مدت سے اس کیس میں عدالت کی کاروائی آگے نہیں بڑھ پارہی تھی۔

جس کو لے کر بی جے پی مسلسل عام آدمی پارٹی پر سوال اٹھارہی تھی‘ لیکن جمعہ کے روز حکومت نے کیس چلانے کی اجازت دے کر طویل مدت سے چل رہے تنازعہ پر توقف لگادیاہے۔

دہلی پولیس کے ایک سینئر افیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہلی حکومت کے وزیرداخلہ کی طرف سے مقدمہ چلانے کی اجازت پر مشتمل مکتوب دہلی پولیس کو جمعہ کے روز ہی ملا ہے۔

قانون کے مطابق ملک سے غداری کے دفعات پر مقدمہ چلانے کے لئے ریاستی حکومت سے اجازت ضروری ہوتی ہے۔ جس کی وجہہ سے پچھلے ایک سال سے یہ معاملے لٹکا ہوا تھا۔

اس معاملے میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار‘ انر بان بھٹاچاریہ‘ اور عمر خالد کے بشمول دس لوگوں کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 124اے اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا‘ ملزمین میں کچھ کشمیری نوجوان بھی شامل ہیں۔

YouTube video

دہلی پولیس کے اسپیشل سل نے پچھلے سال 14جنوری کو جانچ سے جڑی ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی۔ جس میں جے این یو ایس یو کے اس وقت کے صدر کنہیا کمار کے علاوہ نو لوگوں پر ملک سے غداری کا مقدمہ چلایاگیاتھا۔

لیکن ریاستی حکومت کی منظوری کے بغیرکوئی بھی عدالت ملک سے غداری کے مقدمے پر سنجیدگی کے ساتھ کاروائی کرنے سے قاصر رہتی ہے۔

اب اس معاملے میں اگلی سنوائی3اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔

اس چارج شیٹ میں الزام ہے کہ کنہیا کمار نے فبروری2016میں مبینہ طور پر کیمپس میں نکالے گئے جلوس کی قیادت کی تھی‘ جس میں ملک کے خلاف نعرے بازی کی گئی تھی اور انہوں نے ایسے نعروں کی حمایت بھی کی تھی۔

وہیں عمر خالد اورانر بان پر الزام ہے کہ انہوں نے 9فبروری 2016کے روز پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے افضل گرو کی پھانسی کے روزمنعقدہ پروگرام کے دوران مخالف ملک نعرے لگائے تھے۔

چارج شیٹ میں 36ایسے لوگوں کا بھی ذکر کیاگیا ہے جس کی سرگرمیوں پر پولیس کوشک تو ہے مگر ان کے پاس اس کے پختہ ثبوت موجود نہیں ہیں‘

جس میں اس وقت کی جے این یو ایس یو جنرل سکریٹری شہلا رشید‘ سی پی ائی قومی سکریٹری ڈی راجہ کی بیٹی اپرجیتا‘ راما ناگا‘ اشوتوش کماراو ربینوجیوتی سنہا لاہوڑی کے نام شامل ہیں۔

قریب1200صفحات پر مشتمل رپورٹ میں 90گواہ بنائے گئے ہیں۔ عمر خالد پر جعلسازی کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں جبکہ کنہیا کمار او ردیگر پر ائی پی سی کی یکساں دفعات میں مقدمہ درج کیاگیاہے۔