خالد سیفی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ دہلی پولیس کے خلاف این جی ٹی میں ایک مقدمہ سازش معاملے کی چارج شیٹ میں اہم دو ملین کاغدات کو ناکارہ بنانے پر مقدمہ دائر کروں گا۔
نئی دہلی۔دہلی پولیس کے ”اسلام وعلیکم“ پر تبصرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی فسادات سازش معاملے کے ملزم اور جہد کار خالد سیفی نے جمعہ کے روز کہاکہ وہ اس کو کہنا بندکردیں گے اگر یہ غیر قانونی ہے۔
سیفی کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل دہلی پولیس نے کہا کہ جے این یو اسٹوڈنٹ شرجیل امام جو اس معاملے میں ملزم ہے‘ نے اپنی تقریروں میں سے ایک شروعات ”اسلام وعلیکم“ سے کی ہے‘جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر عوام کو نہیں بلکہ ایک مخصوص طبقہ کو اپنی تقریر میں مخاطب کررہے ہیں۔
سیفی نے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راؤت سے استفسار کیاکہ”میں ہمیشہ اپنے دوستوں کے ساتھ ملاقات پر سلام پیش کرتاہوں۔ میں سمجھتاہوں کہ اگر یہ غیر قانونی ہونے کی صورت میں اس کو روک دیں۔ یہ قانون یا استغاثہ ٹیم کی قیاس آرائی ہے؟“۔
ان کے استفسار پر اے ایس جے راؤت کو یہ واضح کرنے پر مجبور کردیاکہ یہ استغاثہ کی دلیل ہے عدالت کے الفاظ نہیں ہے۔ یہ بحث ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ہورہی تھی۔
یکم ستمبر کے روز اسپیشل پراسکیوٹر امیت پرساد نے جنوری16 سال2020کو علی گڑھ میں دی گئی شرجیل امام کی تقریر کو پڑھا او رکہاکہ”وہ (شرجیل امام) نے اپنی تقریر کی شروعات اسلام وعلیکم سے کی ہے‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک مخصوص کمیونٹی سے منسوب ہے“۔
مزیدبراں سیفی نے کہاکہ جب کبھی انہیں ضمانت ملے گی وہ نیشنل گرین ٹربیوبل (این جی ٹی) میں پولیس کے خلاف سازشی کیس کی چار ج شیٹ میں دو ملین اہم کاغذات کو ناکارہ کرنے کا ایک مقدمہ دائر کریں گے۔
وہ اور دیگر لوگوں کو اس کیس میں مخالف دہشت گردی قوانین کے تحت گرفتار کیاگیاہے۔ انہیں 2020فبروری تشدد کے ”ماسٹر مائینڈس“ کے طور پر ملزم بنایاگیاہے‘ جس میں 53لوگوں کی جانیں گئیں اور700سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔
ان کے علاوہ جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد‘ جے این یو اسٹوڈنٹس نتاشا نروال او ردیوینگانا کالیتا‘ جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی کی رکن صفورہ زرخر اور سابق اے اے پی کونسلر طاہر حسین اور دیگرمتعدد لوگوں پر اس کیس میں سخت قوانین کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔