دہلی موج پور‘ بابر پورتشدد۔ تشدد میں مارے گئے ہیڈ کانسٹبل اپنے پیچھے تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔

,

   

جی ٹی بی اسپتال کے ڈاکٹرس کے مطابق ہیڈ کانسٹبل رتن لال سر پر شدید چوٹیں لگنے سے زخموں سے جانبرنہ ہوسکے اور انہیں دوپہر میں اسپتال کو مردہ حالات میں لایاگیاتھا

نئی دہلی۔ رتن لال کے ایک رشتہ دار نے کہاکہ ”اب جو گایا اس کے بارے میں کیا بات کرنے ہے“مذکورہ 42سالہ ہیڈ کانسٹبل نارتھ ایسٹ دہلی میں پیر کے روز دوگروہوں کے درمیان تشدد کے دوران مارے گئے تھے۔

وہ ان پانچ لوگوں میں شامل ہیں جو تشدد کے دوران ہلاک ہوئے تھے جبکہ78لوگوں کے پیر تک زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

جی ٹی بی اسپتال کے ڈاکٹرس کے مطابق ہیڈ کانسٹبل رتن لال سر پر شدید چوٹیں لگنے سے زخموں سے جانبرنہ ہوسکے اور انہیں دوپہر میں اسپتال کو مردہ حالات میں لایاگیاتھا۔

اسپتال کے اندر بیٹھے لال کے رشتہ دار ان کے بارے میں بات کررہے تھے اور بتارہے تھے کہ لال نے اپنے پیچھے کس کو چھوڑ گئے ہیں۔

راجستھان کے سیکر کے رہنے والے رتن لال 1998میں دہلی پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی او ران کی تعیناتی گوکل پور اے سی پی دفتر میں کی گئی تھی۔

ان کے بھتیجے25سالہ منیش کمار نے کہاکہ ٹی وی پر لال کی موت کے متعلق خبر جب میں نے دیکھا اس وقت میں کام پر تھا۔

اسکے فوری بعد ان کے چچا کی موت کے متعلق دوستوں کے واٹس ایپ پیغامات آنا شروع ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ ”میں افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہتا تھا اس کے لئے اسپتال گایا۔

میں نے جب ان کی نعش دیکھی تو سکتہ میں رہ گیا۔

انہیں تعیناتی کے مطابق نوکری نہیں دی گئی تھی اور ہمیشہ کے لئے ہم نے انہیں کھودیا ہے“

۔پسماندگان میں ایک بیوہ او رتین بچے ہیں جن میں دو بیٹیاں 17اور 15سال کی اور ایک بیٹا جس کی عمر7سال ہے۔

رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہو ں نے اب تک راجستھان کے تیلولی میں رہنے والی ان کی ماں کو اس بات کی جانکاری نہیں دی ہے۔ چھ ماہ قبل بیماری کی وجہہ سے ان کے والد کی موت ہوئی تھی۔

کئی پولیس کے جوان جن کے ہاتھ پیر اور سر زخمی ہوئے ہیں پت پر گنج کے جی ٹی بی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ایڈیشنل میڈیکل سپریڈنٹ جی ٹی بی اسپتال ڈاکٹر راجیش کارلا نے کہاکہ ”تقریبا دس کے قریب پولیس جوانوں کو اسپتال لیاگیا ہے‘ مذکورہ ہیڈکانسٹبل کو مردہ حالت میں اسپتال لیاگیا۔

ڈی سی پی (سہادرا) امیت کمارشرما نے بھی زخمی حالت میں لائے گئے انہیں پت پر گنج کے میکس اسپتال میں بھیجا گیا۔ دیگر کے سروں اورپھسلوں میں فریکچر ہیں“۔

لال کا بینک اکاونٹ شیئر کیاگیا اور پولیس جوانوں نے اپنا تعاون بھی شروع کردیاہے۔

اے اے پی رکن اسمبلی براری سنجیوجھا نے بھی لال کے گھر والوں سے ملاقات کے لئے پہنچے۔