دہلی میں بھی فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی سازش، شاہی امام احمد بخاری ودیگر اثر ورسوخ شخصیات کی مداخلت سے بڑا حادثہ ٹل گیا۔

,

   

نئی دہلی: قومی راجدھانی نئی دہلی میں گذشتہ شب اس وقت سنسنی پھیل گئی جب ایک موٹر سیکل کے معاملہ میں دو طبقہ کے نوجوانوں میں جھگڑا ہوگیا۔ یہ جھگڑا طویل ہوگیا۔ امام جامع مسجد دہلی سید احمد بخاری، سابق ریاستی وزیر اور دہلی کانگریس کے کاگذار صدر ہارون یوسف، کونسلر آل محمد اقبال سمیت کئی دیگر مقامی سیاسی اور سماجی نمائندوں نے سمجھداری اور دانشمندی سے ایک بڑے حادثہ کو ٹال دیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ شب حوض قاضی تھانہ علاقہ میں ایک موٹر سیکل کھڑی کرنے کے معاملہ میں دو طبقہ کے نوجوانو ں میں جھگڑا ہوگیا۔ جھگڑا اس وقت طویل ہوگیا جب اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نواجوانو ں نے اقلیتی طبقہ کے نوجوان کی پٹائی کردی او راسے اسپتال شریک کرنا پڑا۔

او ریہ افواہ پھیلادی گئی کہ نوجوان لڑکے کی ہجومی تشدد میں پٹائی کی گئی۔ او رحالات کشیدہ ہوگئے۔ شاہی امام بخاری نے اخباری صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نوجوانوں کو مشتعل ہونے سے منع کیا ہے۔ اور اہم بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس مسئلہ کو لے کر افواہ پھیلا دی گئی کہ مسلمانو ں نے مند رکونقصان پہنچایا او رمندر میں توڑ پھوڑ کیا ہے۔ اس کے بعد علاقہ میں کئی لوگ جمع ہوگئے تھے۔ ان میں کچھ شرپسند عناصر بھی موجود تھے۔ جن سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعہ جانچ کی جارہی ہے۔

پولیس کی بڑی تعداد کو تعینات کردیاگیا۔ حالات کو مکمل طور پر قابو میں کرلیا گیا۔