گھر والے دوست متوفی کو ایک آرکٹیکٹ اور تاریخ کا گہرہ مطالعہ کرنے والے ٹیچر کے طور پر یاد کررہے ہیں۔
نئی دہلی۔نیاسال کے استقبال کے لئے منعقدہ جشن کے دوران ریولر سے نکلنے والی گولی سر میں لگنے کے بعد اپنی جان گنوانی والی 43سالہ ارکٹیکٹ ارچنا گپتا لوگوں کے مفادات کی تکمیل کے لئے ایک غیرمعمولی عورت تھیں۔
ارچنا کی موت سے ان کے گھر والوں‘ دوستوں اور سینکڑوں ارکٹیکٹ کے طلبہ کو شدید صدمہ پہنچا ہے اور وہ غمزدہ ہیں۔گپتا جن کے آخری رسوما جمعرات کے روز انجام دئے گئے ‘ کئی سالوں سے عوامی مقامات او ردہلی کے یادگار مقامات کے بچاؤں کے لئے کام کررہی تھیں۔
گپتا کے پروفیسر انہیں کی چالاکی اور سنجیدگی کی وجہہ سے یاد کرتے ہیں وہیں دوست ہمہ پہلو شخصیت کے گذر جانے سے غمزدہ ہیں۔
عمارتوں کے تحفظ میں ماہر ارکٹیکٹ رتیش نندا جو گپتا کو 30سالوں سے جانتی تھیں نے انہیں ’’ ایک ارکٹیکٹ اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ اور شہری ڈائزین میں گہری دلچسپی رکھنے والی ٹیچر‘‘ قراردے رہے ہیں۔نندا نے کہاکہ ’’ انہوں نے جو بھی کام کیاہے اس پر اپناگہرا اثر چھوڑا ہے ۔
انہوں نے کافی کام کیاہے ۔ انہوں نے 1996میں گریجویشن کرنے کے دوران کافی کچھ سیکھا تھا‘‘۔ گھر والی انہیں یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں’’ وہ مختلف پراجکٹس پر کافی مصروف رہتی تھی ۔
وہ پچھلے پندرہ سالوں سے ٹی وی بی یونیورسٹی اسکول برائے پلاننگ اور آرکٹیکٹچر اور کچھ طلبہ انہیں وہاں دیکھ کر فوری اس سے وابستہ ہوجاتے تھے ۔ وہ وہاں پر پچھلے کچھ سالوں سے ہی گیسٹ لکچرر کے طور پر تھی کیونکہ وہ اس کی فاونڈیشن اور گھریلو بزنس میں منیجر تھیں‘‘۔
اس کے علاوہ دوبچوں کو لے کر ارکٹیکٹچر کا درس دیتی اور کچھ ادارے میں عبوری فیکلٹی کے طور پر تعلیم دیاکرتی تھیں۔ گپتا فاونڈیشن آف انڈین سٹیز میں ریسرچ پراجکٹس میں بھی شامل تھیں ‘ یہ وہی ادارے ہے جس کو اپنی ساتھی ارکٹیکٹ انوشمن گپتا کے ساتھ ملکر انہوں نے قیام کیاتھا ۔
وہ اپنے فیملی کے ریالٹی بزنس کے علاوہ والد ایم کے گپتا کے کنسلٹنسی کے بزنس میں بھی کافی سرگرم رہا کرتی تھیں۔انہوں نے ہندوستا ن کی سوسائٹی کے بچاؤ میں ہرٹیج والک کا بھی انعقاد کیاتھا اس کے علاوہ وہ دہلی کنزرویشن سوسائٹی کے نیو ز لیٹر کی1991سے 1996تک کو ایڈیٹر رہیں ۔