دہلی میں سیلاب کی صورتحال

   

ویسے تو ہندوستان میں مانسون کے دوران کسی نہ کسی ریاست اور کسی نہ کسی شہر میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوتی ہے ۔ شدید بارش کی وجہ سے تالابوں کے پشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ کئی گاوں اور علاقے زیر آب آجاتے ہیں۔ ان کا ملک کے مابقی حصوں سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے ۔ کئی علاقوں میں برقی سربراہی منقطع ہوجاتی ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کومحفوظ مقامات کو منتقل کرنا پڑتا ہے تاہم دارالحکومت دہلی میں ایسی صورتحال شاذ و نادر ہی پیش آتی ہے ۔ فی الحال دہلی میں سیلاب جیسی صورتحال ہے ۔ ویسے تو شدید بارش کی وجہ سے صورتحال بگڑنی شروع ہوئی تھی تاہم زیادہ مسائل اور نقصانات ہریانہ میں ہریانہ بیاریج سے پانی کے اخراج کی وجہ سے دہلی میں مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ ہریانہ میں مانسون کے بعد شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے اور ہریانہ بیاریج کی سطح آب میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ وہاں سے بھی پانی کا اخراج ضروری ہے اور جب یہ پانی خارج کیا جا رہا ہے توا س کے نتیجہ میں دہلی میں مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ دہلی میں جمنا ندی کی سطح آب بھی بہت زیادہ اوپر ہوگئی ہے ۔ گذشتہ چار دہوں میں جمنا ندی کی سطح آب اتنی زیادہ ہوئی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں بھی دہلی کے کچھ علاقوں میں پانی کا بہاو ہونے لگا ہے اور کئی اہم علاقوں میںسڑکیں زیر آب آگئی ہیں۔ نہ صرف نشیبی علاقے بلکہ کئی اہم علاقوں کی سڑکوں پر بھی پانی جمع ہوگیا ہے ۔ حکومت دہلی کی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی سطح پرا قدامات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ صورتحال کو معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں کیونکہ وہاں گذشتہ دو دن سے بارش نہیں ہوئی ہے لیکن ہریانہ بیاریج سے پانی کے اخراج کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجہ میں دہلی میں حالات کو بہتر بنانے میں کامیابی نہیں مل پا رہی ہے ۔ دہلی کے عوام کو اس صورتحال کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کئی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا ہے اور کئی سڑکیں زیر آب آگئی ہیں۔ مانسون کے بعد کی شدید بارش اور ہریانہ سے پانی کے اخراج کے نتیجہ میں دہلی میں عام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے ۔ معمول کے حالات متاثر ہوگئے ہیں۔
اس صورتحال میں دہلی کی اروند کجریوال حکومت اور مرکزی حکومت دونوں ہی کو صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو مسائل درپیش ہونے کی صورت میں بھی وہاں بیان بازیاں شروع ہوگئی ہیں اور ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ دہلی میں عآپ کی حکومت ہے اور میونسپل کارپوریشن پر بھی عآپ کا قبضہ ہوگیا ہے تاہم جو پانی دہلی میں مسائل پیدا کر رہا ہے وہ ہریانہ سے چھوڑا جا رہا ہے ۔ ہریانہ میں بھی بارش کی وجہ سے بیاریج کی سطح آب بڑھی ہے اور وہاں سے پانی کے اخراج کو روکا نہیں جاسکتا ۔ ایسے میں کچھ موثر اور متبادل انتظامات کرتے ہوئے پانی کا اخراج عمل میں لایا جانا چاہئے تھا تاکہ دہلی میں عوام کو مسائل کم سے کم ہوسکیں۔ تاہم ایسا نہیں کیا گیا ۔ ہریانہ نے اپنے بچاؤ کیلئے بیاریج سے پانی چھوڑ دیا اور اس کا خمیازہ دہلی کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ چاہے جس وجہ سے بھی صورتحال بگڑی ہو اولین ترجیح عوام کو اس مشکل صورتحال سے باہر نکالنے کی ہونی چاہئے ۔ دہلی حکومت ہو یا پھر مرکزی حکومت ہو ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے حالات کو تیزی سے بہتر بنانے کی کوشش کرسکتی ہیں اور ایسا کیا جانا چاہئے لیکن ایسا ہو نہیں رہا ہے ۔ ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے اور ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دینے کیلئے اور بھی مسائل ہوسکتے ہیں اور سیاست کسی اور مسئلہ پر کی جاسکتی ہے لیکن فی الحال سبھی کی ساری توجہ عوام کو اس مشکل صورتحال سے باہر نکالنے کی ہونی چاہئے ۔
دہلی کے ایک حلقہ کے رکن پارلیمنٹ گوتم گمبھیر بھی ٹوئیٹ کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی حکومت کے خلاف تنقید کر رہے ہیں۔ انہیں اس معاملے میں کم از کم اسپورٹسمین اسپرٹ دکھانے کی ضرورت تھی ۔ تنقید کسی اور وقت پر کی جاسکتی تھی ۔ انہیں عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے تجویز پیش کرنے کی ضرورت تھی ۔ عوام کے درمیان پہونچ کر انہیں حوصلہ دینے کی ضرورت تھی ۔ عوام کی مدد کیلئے میدان میں آنے کی ضرورت تھی لیکن وہ ٹوئیٹ کرکے بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں اور اپنی ذمہ داری کو قبول کئے بغیر دہلی حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس روش کو ترک کرتے ہوئے عوام کو مسائل سے نکالنے کے اقدامات پر توجہ کرنی چاہئے ۔