مذکورہ میگزین نے الزام لگایا ہے کہ اس کے اسٹاف کے تین لوگوں کے ساتھ ہجوم نے مارپیٹ کی‘ مارنے کی دھمکیاں دیں اور فرقہ واریت کا استعمال کیا
نئی دہلی۔مذکورہ کاروان کے رپورٹرس شاہد تانترے‘ پربھا جیت سنگھ اور ایک خاتون صحافی جس نے اپنی حفاظت کے خوف میں شناخت ظاہر نہ کرنے کا استفسار کیاہے نے جانکاری دی ہے کہ نارتھ ایسٹ دہلی میں ایک ہجوم نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
مذکورہ کاروان میگزین نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ منگل کے رو زیہ واقعہ پیش آیا ہے۔ فبروری میں اس علاقے میں جو فسادات رونما ہوئے تھے اس کے متعلق رپورٹس کے لئے یہ صحافی اس علاقے میں گئے ہوئے تھے۔
پولیس نے چہارشنبہ کے روز بتایا کہ اس نیوز میگزین سے انہیں شکایت موصول ہوئی ہے۔ جوائنٹ کمشنر آف پولیس (ایسٹرن رینج) الوک کمار نے کہاکہ ”ہمیں (میگزین او رمقامی) دونوں جانب سے شکایتیں موصول ہوئی ہیں اور ہم اس کی جانچ کررہے ہیں“۔
اس میگزین نے منگل کے روز اپنے سلسلہ وارٹوئٹس میں کہاکہ ”آج دوپہر نارتھ ایسٹ دہلی کے سبھاش محلہ علاقے میں مردوں اور عورتوں پر مشتمل ایک گروپ نے دی کاروان کے تین ملازمین پربھا‘ شاہد تانترے اور تیسرے اسٹاف ممبر کے ساتھ مارپیٹ کی اور رپورٹنگ کرنے سے انہیں روک دیا“
Noticeboard | Attack on Caravan journalists: The Punjab and Chandigarh Journalists Union urges authorities to register case
Read the statement in full: https://t.co/PlXKh0EafN pic.twitter.com/KWKHQDxkf5
— The Caravan (@thecaravanindia) August 13, 2020
مذکورہ میگزین نے الزام لگایا ہے کہ اس کے اسٹاف کے تین لوگوں کے ساتھ ہجوم نے مارپیٹ کی‘ مارنے کی دھمکیاں دیں اور فرقہ واریت کا استعمال کیا۔
میگزین کا کہنا ہے کہ بعدازاں صحافیوں کو پولیس نے بچاکر قریب کے بھجن پورا پولیس اسٹیشن لے گئی۔
میگزین اور اس کے ایکزیکٹیو ایڈیٹر ونود کے جوسی کے مطابق حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کی شناخت بطور برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہلکار کی حیثیت سے کرائی ہے۔
نارتھ ایسٹ دہلی میں 24فبروری کے رو ز مخالف اور موافق شہریت ترمیمی قانون کے درمیان جھڑپ کے بعد فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے‘ ان فسادات میں 53لوگوں کی جانیں گئیں اور200سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔