دہلی کو فرقہ وارانہ فسادات سے بچانے میں امیت شاہ ناکام۔ پوار

,

   

ممبئی۔این سی پی صدر شرد پوار نے کہاکہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ ملک کی درالحکومت دہلی کو فرقہ وارانہ فسادات سے بچانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ویسٹرن مہاشٹرا کے کولہا پور میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پوار اس ماہ دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہنومان جینتی کے موقع پر پیش ائے تشدد کا حوالے دے رہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ”چند دن قبل دہلی فرقہ وارنہ کشیدگی سے جل رہی تھی۔ ریاست دہلی اروند کجریوال (چیف منسٹر) کے کنٹرول میں ہے مگر پولیس مرکزی وزرات داخلہ کے تحت ہے جس کو امیت شاہ چلاتے ہیں۔ شاہ شہر کو فرقہ وارانہ فسادات سے بچانے میں ناکام ہوگئے ہیں“۔پوار نے کہاکہ ”اگر دہلی میں کچھ ہوتا ہے تو دنیا بھر میں اس کا پیغام جاتا ہے۔

مذکورہ دنیا تصور کرتی ہے کہ دنیا میں غیر یقینی صورتحال ہے’‘۔انہوں نے کرناٹک کے ہبلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے حوالے سے بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایاہے۔مذکورہ سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ ”بورڈس پر دوکانوں اور ان کے مالکین کے نام جن کا تعلق اقلیتی طبقات سے لکھا ہوا ہوتا ہے۔

اور اس پر یہ بھی لکھا ہے کہ ایسی دوکانات سے کوئی چیزیں نہ خریدیں۔ جہاں پر بھی بی جے پی اقتدار میں وہاں سے ایسی تصویریں عام ہوگئی ہیں“۔ مذکورہ این سی پی لیڈر نے مزیدکہاکہ ”دہلی ہماری قومی درالحکومت ہے اور اس کے کچھ حصوں سے تصادم کے واقعات رونما ہوئے ہیں‘ لوگ ایک دوسرے پر حملہ کررہے ہیں یہاں پر افرتفری ہے“۔

پوار نے کہاکہ ”امیت شاہ کو چاہے کہ دہلی کو غیر منقسم اورمنفرد بنانے کے اقدامات اٹھائیں‘ مگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ تمہارا پاس اقتدار ہے مگر تم دہلی جیسے ایک شہر کو سنبھال نہیں سکتے“۔

سال2014کے عام انتخابات میں شکست کے متعلق کہتے ہوئے پوار نے این سی پی ورکرس کو بتایاکہ ”عوام کا فیصلہ‘ تھا جس کو”عاجزی“ کے ساتھ تسلیم کرلیاگیا‘ہمیں ملک میں فی الحال برسراقتدار فرقہ پرست طاقتوں کی جڑیں اکھاڑ کر پھینکنا ہے۔

این سی پی چیف نے کہاکہ ”ہمیں نوجوانوں کے مسائل پر بات کرنا ہے جو قربت کاشکار ہیں اور دوہری ہندسہ کی مہنگائی کی مار جھیل رہا ہے اس عام آدمی کے متعلق بات کرنا ہے“۔

حال ہی میں نارتھ کولہا پور اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخابات کا دوران ”رائے دہندوں کو بی جے پی کی حمایت میں راغب کروانے کے لئے“ دی کشمیر فائیلس فلم دیکھائی گئی تھی پوار نے کہاکہ قسمت سے کولہا پور کے لوگوں نے ایسی سیاست کو مسترد کردیا(کیونکہ کانگریس امیدوار کی وہاں پرجیت ہوئی)۔

جب 1990کے دہے میں جموں کشمیر میں شورش تیز ہوئی تھی(کشمیر پنڈتوں کا انخلاء عمل میں آیاتھا) وی پی سنگھ وزیراعظم تھے اور ان کی حکومت کو بی جے پی کی حمایت حاصل تھی‘ مگر حقائق کو چھپایاگیاہے۔

انہوں نے تعجب کیا کہ ہندوستا ن آنے والے عالمی قائدین کو ”گجرات ہی کیوں لے جایاجاتا ہے“۔ پوار نے کہاکہ ”عالمی قائدین کے گجرات دورے پر مجھے خوشی ہوتی ہے مگر آیا وہ امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہوں‘ چین کے صدر زین چیانگ پینگ ہوں یا تازہ دورہ یوکے وزیراعظم بورس جانسن کا ہوا‘ تمام کو گجرات لے جایاجاتا ہے دیگر ریاستوں کو نہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دہلی کے حکمران دیگر ریاستوں کے متعلق کیاسونچتے ہیں“۔