نئی دہلی۔دہلی کے قریب مختلف سرحدوں پر مرکز کی جانب سے نافذ کردہ نئے زراعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج میں شدت پیدا کرتے ہوئے یونائٹیڈ فارمارس فرنٹ کے 40سے زائد کسان قائدین نے پیر کے روز ایک روزہ طویل بھوک ہڑتال کی شروعات کی ہے۔
کیونکہ کسانوں کااحتجاج پیر کے روز19ویں روز میں داخل ہوگیاہے‘ ہریندر سنگھ لاکھول‘ جنرل سکریٹری بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو)نے کہاکہ بھوک ہڑتال کے ساتھ مذکورہ یونین لیڈران چاہتے ہیں ”حکومت کوجگائیں“۔
ہریندر لاکھول‘ بی کے یو پنجاب نے کہاکہ ”ہم حکومت کو جگاناچاہتے ہیں۔ لہذا یونائٹیڈ فارمارس فرنٹ کے 40کسان لیڈران تمام سرحدی مقامات پر آج صبح 8بجے سے شام 5بجے تک بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
ان میں سے 25سنگھو سرحد پر‘10تکری سرحد پر اور 5اترپردیش سے جڑی سرحد پر“۔ یوپی کے ضلع ہتھر سے تعلق رکھنے والے ایک لیڈر نے کہاکہ ”یہ(حکومت) ہمیں روک نہیں سکتے ہے۔ یہ کوئی کسانو ں کا احتجاج نہیں ہے یہ ایک عوامی احتجاج ہے“۔
یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت کارپوریٹ شعبہ کی حمایت میں کام کررہی ہے‘ بھارتیہ یونین (بی کے یو) ترجمان راجیش تاکیت نے اس بات پر زوردیاکہ یہ کسان حال ہی میں منظور شدہ تین زراعی قوانین سے دستبرداری اختیار نہیں کرتی ہے تب تہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
تاکیت نے کہاکہ ”مذکورہ کسانوں جو یہاں پر ہیں وہ پوری تیاری کے ساتھ ہیں۔ قوانین کی منظوری سے قبل گوداموں کی تعمیر دیکھاتی ہے کہ منصوبہ کچھ او رہے۔ فائیلوں کے اوپر اور اندر کسانوں کے نام او ردستاویزات کا تعلق تاجرین سے ہے۔ ہندوستان میں ایسا نہیں چلے گا“۔
کسانوں او رمرکزی حکومت کے درمیان بات چیت بند ہوجانے کے بعد مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر اور سوم پرکاش نے اتوار کے روز مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ سے ان کے مکان پر ملاقات کی ہے۔
درایں اثناء دہلی چیف منسٹراروند کجریوال نے کہاکہ وہ کسانوں کے ساتھ بھوک ہڑتال کریں گے۔ کجریوال نے کہاکہ ”کسانوں کی حمایت میں کل میں ایک روز کی بھوک ہڑتال میں شامل ہوں گا۔
میں عآپ والینٹرس سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کرتاہوں۔ مرکز کو چاہئے کہ جن قوانین کے خلاف کسان احتجاج کررہے ہیں اس کو فوری واپس لیاجائے اور ایم ایس پی پر مشتمل بل فوری متعارف کروایاجائے“۔
ہزاروں کی تعداد میں دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسان مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔