ایڈوکیٹ پرشانت کمار امراؤ کی درخواست کی پولیس نے بھی مخالفت کی اور کہاکہ کنہیاکمار کی درخواست ضمانت کے ساتھ داخل حلف نامہ میں کہاگیاتھا کہ لگائے الزامات پر موثر مواد موجود نہیں تھا
نئی دہلی ۔ جے این یو ایس یو کے سابق صدر کنہیا کمار اور ایک پروفیسر پر سیڈیشن کیس میں 2016میں مبینہ طور پر دائر کردہ حلف نامہ کو ’’ فریب اور فرسود تجویز‘‘ قراردیتے ہوئے کاروائی کرنے کے مطالبے پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ میں دونوں کے خلاف تادینی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر کردہ درخواست کو عدالت نے مسترد کردیا۔
پچھلے ماہ سنائے گئے اپنے فیصلے میں جسٹس آر کے گواؤ با نے کہاکہ ’’ رٹ پٹیشن کے اقباسات اس کیس کو غلط ہے جان کر تادیبی کاروائی نہیں کرسکتی ۔دوسری صورت میں عدالت عدالتی دائرکار کے مفاد سے ہٹ کر اس میں کچھ نہیں دیکھتی‘‘۔
ایڈوکیٹ پرشانت کمار امراؤ کی درخواست کی پولیس نے بھی مخالفت کی اور کہاکہ کنہیاکمار کی درخواست ضمانت کے ساتھ داخل حلف نامہ میں کہاگیاتھا کہ لگائے الزامات پر موثر مواد موجود نہیں تھا۔
تحقیقاتی عہدیدار نے 11اگست 2016کو کہاتھا کہ عدالت نے سیڈیشن کیس میں عدالت نے پہلے ہی عبوری ضمانت کی درخواست کو نامنظور کردیا ہے ‘ کیونکہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ کنہیا کی رہائی کے بعدایساکوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جس میں کنہیا کمار نے مخالف ملک نعرے لگائے ہیں۔
پولیس کی جانب سے داخل کردہ جواب عدالت کی اس نوٹس کے پس منظر میں جے این یو پروفیسر پر ’’ جان بوجھ ‘‘ کر ہائی کورٹ میں فرضی حلف نامہ داخل کرنے کے متعلق درخواست کے خلاف کارضرب ثا بت ہوا جو اس کیس میں کنہیا کمار کی درخواست ضمانت کے ساتھ داخل کیاگیاتھا۔
اپنے درخواست میں ایڈوکیٹ امراؤ نے اس بات کا ذکر کیا تھا کہ پروفیسر نے کنہیا کے متعلق حلف لیتے ہوئے کہاتھا کہ وہ ’’مخالف ملک سرگرمی میں‘‘ ملوث نہیں ہے او ریہ بھی کہاتھا کہ وہ مناسب طرز عمل کا آدمی تھا۔
تاہم جسٹس گاؤبا نے کہاکہ وکیل کی جانب سے دائر کردہ تجویز کے مطابق ’ ’ عدالت کو ایسا کوئی مثال نہیں ملی ‘‘ہے۔ ہائی کورٹ نے 2مارچ2016کے روز کنہیا کمار کو چھ ماہ کی عبوری ضمانت پر رہا کردیاتھا
بعدازاں 9فبروری2016کے روز جے این یو کیمپس میں پیش ائے واقعہ پر مشتمل اسی کیس میں انہیں مستقبل طور پر ضمانت فراہم کردی گئی‘جس میں مبینہ طور پر مخالف ملک نعرے لگائے گئے تھے۔
سیڈیشن کے الزامات کے تحت 2فبروری2016کے روز کنہیا کمار کی گرفتاری عمل میں ائی تھی۔
عمر خالد ‘انبر بان بھٹاچاریہ کو بھی اس کیس میں گرفتار کیاگیا تھا ۔ ایک ٹریل کورٹ نے 26اگست2016کے روز مستقبل ضمانت پر تینوں ملزمین کو رہا کردیاتھا