دہلی ہائی کورٹ نے ”مسلم مہاپنچایت“ پر پولیس کو فیصلہ کرنے کے لئے کہا

,

   

قبل ازیں مشن سیو کانسٹیٹیویشن نے عدالت سے رجوع ہوکر اپنی درخواست پر وسطی ضلع ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے فیصلے کے زیرالتواء ہونے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی۔


نئی دہلی۔ اگلے ماہ رام لیلا میدان میں ”کل ہند مسلم مہاپنچایت“ منعقد کرنے کے لئے ایک تنظیم مشن سیو کانسٹیٹیویشن کی دائر کردہ ایک درخواست پر دہلی ہائی کورٹ نے پولیس سے چہارشنبہ تک فیصلہ کرنے کوکہا ہے۔

پولیس کے وکیل کو جج نے بتایاکہ ”انہوں نے آج اسپیکرس کی فہرست دی ہے۔ مہربانی کرکے اس کو تسلیم کریں اور ایک حکم جاری کریں۔ دو دن بعد میں اس تحریری درخواست پر سنوائی کررہاہوں“۔

مذکورہ جج نے مزیدکہاکہ”یا تو آپ یہ کہیں کہ اس درخواست(اجازت کے لئے) کو مسترد کرنے کا فیصلہ کرلیاہے‘ پھر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پرآگے بڑھوں گا“۔

عدالت نے حکام سے 25نومبر کو کہاتھا کہ وہ 18ڈسمبر کو رام لیلا میدان میں مہاپنچایت کے انعقاد کی فزیبلٹی پر غور کریں۔قبل ازیں مشن سیو کانسٹیٹیویشن نے عدالت سے رجوع ہوکر اپنی درخواست پر وسطی ضلع ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے فیصلے کے زیرالتواء ہونے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی تھی او ررام لیلا میدان پر 4ڈسمبر کے روز ”کل ہند مسل مہاپنچایت“ منعقد کرنے کے لئے ایک این او سی طلب کیاتھا۔

عدالت نے گذشتہ ماہ کہاتھا کہ ایک مرتبہ تہوار کا موسم ختم ہونے کے بعد‘ درخواست گذار مقررین کی فہرست جمع کرائیں اور مناسب یقین دہانی کے بعد کہ اس پروگرام سے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں بڑھے گی‘ پروگرام کے انعقاد کے لئے حکام سے رجوع ہونے کرنے کے لئے آزاد ہیں“۔

دہلی پولیس کے وکیل ارون پنوار نے کہاکہ حکام درخواست گذار کی بنیاد پر حقوق کے خلاف نہیں ہیں لیکن امن وامان کے خدشات ہیں۔

اس معاملے میں درج ایک اسٹیٹس رپورٹ میں سٹی پولیس نے کہا ہے کہ درخواست گذار کی طرف سے تجویز کردہ ایک بڑا مذہبی اجتماع ایک ایسے علاقے میں جس کی آبادی مخلوط ہے‘ تشویش ناک ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی او رامن وامان کے مفاد میں درخواست گذار کو پروگرام کا مقام تبدیل کرنا چاہئے۔

اس نے یہ بھی کہاکہ انہوں نے مہاتیاگی سیوا سنستھان کو ”وشوا جن کلیان مہایاگیا“ منعقد کرنے کے لئے رام لیلا میدان پر 3سے 15ڈسمبرتک کے لئے این او سی پہلے ہی جاری کردیا ہے لہذا درخواست گذار کے لئے این او سی 4ڈسمبر کو دستیاب نہیں ہے۔

مذکورہ تنظیم جس کی سربراہی ایڈوکیٹ محمود پراچہ کررہے ہیں نے کہاکہ وہ عام خاص طور پر مظلوم طبقوں‘ائین میں درج ان کے حقوق کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور ان کی تکلیف اور مصائب کے خاتمے کے لئے ائینی اور قانونی دفعات کو بروئے کارلانے کے لئے کام کررہی ہے۔