یہ رویہ جس میں احترام کی کمی دیکھائی دیتی ہے کہ ثابت کرتا ہے کہ مرد کبھی بھی خواتین کو سیاست میں اپنے برابر تسلیم نہیں کرسکتے ۔ ہندوستانی سیاست میں خواتین کو دوہری نقصان کاسامنا ہے ۔ پہلا خواتین کو مردوں کی زیراثر علاقے کے دروازے کے ذریعہ اپنا قدم جمانے میں مشکلات کا سامنا ۔
سولہویں لوک سبھا میں عورتوں کی تعداد 12.15فیصد رہی ۔ دوسرے مرد ساتھیوں کی جانب سے ناقابل قبول جنسی تبصرے۔ اس کی تازہ مثال جیا پردا ہے جو پہلے سماج وادی پارٹی( ایس پی ) میں تھیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) ہیں۔ایس پی لیڈر اعظم خان نے اپنے پہل میں ان کے وابستگی ظاہر کرتے ہوئے ان کی خاکی چڈی کا حوالہ دیا جو آر ایس ایس کے یونیفارم کا رنگ ہے۔
یہ وہ طریقہ ہے کو خواتین کی صلاحیتوں کو ان کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ہندوستانی سیاست میں پیش کی جاتی ہے۔سمریتی ایرانی کس کو ان کی کامیابیوں کے باوجود ایک ٹیلی ویثرن اداکارہ تک محدود رکھ دیاگیا ہے۔
شراد یادو مانتے ہیں یہ راجستھان کی سابق چیف منسٹر واسندھرا رجئے سندھیا کے وزن پر تبصرہ کریں ۔ لالو پرساد یادو کہتے ہیں کہ وہ کس طرح بہار کی سڑکوں کو ہیما مالینی کے گالوں کی طرح چمکادیں گے۔
چار مرتبہ اترپردیش کی چیف منسٹر رہی مایاوتی کو ان کی جنسیت کی بنیاد پر بے ہودہ سوالات کا سامنا کرنا پڑا ۔سیاست میں ضرورت ہے کہ خواتین کے حقیقی نمائندوں کی تعداد میں اضافہ کیاجاسکے ۔
مگرجس طرح کے ماحول کو خواتین کو سامنا کرنا پڑتا ہے اس سے ہم یہ کہنے پر مجبورہوجاتے ہیں کہ خواتین کو سخت مقابلہ درپیش ہے۔ غیرسیاسی موضوعات کو خواتین کی توہین کے لئے زیر بحث لانا ایک بدبختانہ عمل ہے۔ یہ ایسا ہے کہ ہماری سیاست میں بطور خواتین ان پر ایک حملہ ہوگا