فی الحال حراست میں موجود قائدین کی بات کرتے ہوئے مادھو نے کہاکہ ”میں پوچھنا چاہتاہوں کون تشدد چلارہا ہے؟اس کو سیاسی فائدہ کے لئے چلایاجارہا ہے“۔
اگست 5کے روزارٹیکل 370کی برخواستگی کے بعد جموں او رکشمیر کو دوحصوں میں جے اینڈ کے اور لداخ یونین ٹریٹریز میں تبدیل کرنے کے بعد کشمیر کو اپنے پہلے دورے کے دوران بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو نے اتوارکے روز کہا کہ حکومت علاقے میں امن او راستحکام کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہاکہ ”یہاں تک کہ اگر ہم 200-300لوگوں کو 2-3مہینوں تک سلاخوں کے پیچھے رکھیں گے“ اور وہ جموں اور کشمیر میں ہر ایک ملازمت نوجوانوں کے حق میں جائے گی۔
سری نگر میں ایک انتخابی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ سینئر بی جے پی لیڈر نے یہ بھی کہاکہ ریاست کے کئی قائدین کو شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفریس سنٹر(ایس کے ائی سی سی)میں محروس رکھا گیاہے
جہاں سے وہ پیغام کے ذریعہ لوگوں سے تشد د کرنے اور قربانیاں دینے کااستفسارکررہے ہیں اور اگر کوئی بھی علاقے کے امن اورترقی کے بیچ میں ائے گاتو اس کے خلاف”سخت اقدام او ررویہ اختیار کیا“ جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ”خصوصی موقف ہٹائے جانے کے بعد اراضیات او رملازمتیں چلائی جائیں گی ایسی باتوں پر یقین نہ کریں۔کہاں جائیں گے وہ؟۔
آپ کے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایاجائے گا۔ ہر ایک ملازمت ریاست کے ہر ایک نوجوان کے پاس ہوگی“۔
انہوں نے مزید کہاکہ ”اس بات کاخیال رکھاجائے گا کہ جموں اور کشمیر کے تہذیب‘ تمدن‘ ملازمتیں‘ تعلیم متاثر نہ ہو۔ ایک مرتبہ یوٹی کارگرد ہوجائے‘ مذکورہ حکومت اس ضمن میں اقدامات اٹھائے گی۔ گمراہ نہ ہوں۔ یہ جشن منانے کا وقت ہے“