رام نومی کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر پی ایف ائی قانونی لڑائی لڑے گا

,

   

بنگلورو۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف ائی) کی جانب سے ملک بھر میں رام نومی تقاریب کے دوران حال ہی میں پولیس اور ہندو جہدکاروں کے مبینہ مسلم حملوں کے متاثرین کے لئے قانونی جدوجہد کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ”راجستھان میں کاروائی شروع ہوگئی ہے اور بہت جلد مدھیہ پردیش میں قانونی وکلاء کمیونٹی کے متاثرین سے ملاقات کریں گے۔

ایک یا دوہفتوں میں مقدمات درج کئے جائیں گے“۔انہوں نے کہاکہ پی ایف ائی قانونی سل کیرالا میں اعلی سطحی ہادیہ کیس او راترپردیش میں مظفر نگر فسادات معاملات کو حل کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”تمام ریاستوں میں قانونی ٹیٹیں متاثرین سے ملاقات کررہے ہیں اور قانونی امداد انہیں فراہم کررہے ہیں۔وہ بہترین وکلاء ان کے لئے تلاش کریں گے اور دستاویزات کے ساتھ انہیں مدد فراہم کریں گے تاکہ انصاف اور معاوضہ کی وصولی کا ایک بہترین موقع انہیں مل سکے“۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم ایسے مسلمان متاثرین کی تلاش کررہے ہیں جنھیں حکومت بالخصوصی بی جے پی کی برسراقتدار ریستوں میں نشانہ بنایاگیاہے۔ سخت مقدمات جیسے یو اے پی ایک مسلمانوں پر درج کئے گئے ہیں۔

وہیں آر ایس ایس پر جو تشدد میں ملوث ہے ان پر معمولی مقدمات درج کئے گئے ہیں‘ مسلمانوں کو سالوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پھینک دیاجارا ہے۔ ریاست اپنے فرائض کی انجام دہی اور قانونی انصاف کی فراہمی عمل میں نہیں لارہی ہے“۔


اے کے اشرف ریاستی سکریٹری پی ایف ائی نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ رام نومی تقاریب کے دوران منائے گئے جشن اور جلوسوں کے دوران مسلمانوں کمیونٹی ممبرس کو اکسایا اور نشانہ بنایاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”جان بوجھ کر تلواریں ہوا میں لہرائی گئیں‘ آتش بازی کی گئی اور جلوس روک ا اور ڈی جے میوزیک بجاکر مسلمانوں کو اکسایاگیا ہے۔ہم عدالتوں سے رجوع ہورہے ہیں“۔ انہوں نے مزیدجانکاری دی کہ پی ایف ائی قائدین او روکررس متاثرین کے مکانات جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ”انہیں اپنے مقدمات لڑنے کے لئے قانونی مدد اور حمایت فراہم کریں گے۔

ملک بھر میں پولیس والوں کی صورتحال مزید نمایاں ہے۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ہے۔ کوئی کوشش ہجوم کو روکنے کی نہیں کی گئی ہے۔ دیانت دار پولیس عہدیداروں کی کمی ہے“۔ مذکورہ مسلمانوں کو نو ریاستوں بشمول جھارکھنڈ‘ راجستھان‘ بہار اورکرناٹک میں نشانہ بنایاگیاہے۔ مدھیہ پردیش میں بڑا بحران ہے۔ بالترتیب ریاستوں حکومت کی جانب سے مکمل ناکامی ہے۔

کئی مقامات میں مساجد پر بھگوا پرچم لگائے گئے ہیں۔ انہیں کیا سزا دیں گے ایسا سوال بھی انہوں نے کھڑا کیاہے۔ اس سے قبل پی ایف ائی نے مسلمانو ں کونشانہ بنانے والے ہندو جہدکاروں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرنے کا پولیس محکمے پر لزام لگایاہے۔

قومی جنرل سکریٹری انیس احمد نے اس سے قبل الزام لگایا تھا کہ شر پسندوں کو پولیس موقع فراہم کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف تشدد میں ملوث کررہی ہے۔ انہوں نے کہاتھا کہ مسلسل پیش آنے والے واقعات کے سبب مسلمانوں کے حوصلے کمزور ہورہے ہیں اور انہیں اٹھانے کی ضرورت ہے۔