رانچی۔ پیغمبر اسلامؐ کی شان اقدس میں گستاخانہ کلمات کی ادائیگی کے خلاف نکالی گئی ریالی پر مبینہ فائرینگ

,

   

شان رسالتؐ میں توہین آمیز الفاظ کی ادائیگی پر بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کے خلاف ایک احتجاج کے بعد رانچی شہر کے مختلف حصوں میں امتناعی احکامات نافذ کردئے گئے ہیں۔ جمعہ سے لے کر ہفتہ تک کے لئے7بجے رات سے انٹرنٹ خدمات کو مسدود کردیاگیا ہے۔

قریب کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے بعد سڑک پر اترنے والے بڑے تعداد میں مظاہرین پر قابو پانے کے لئے پولیس نے ہوائی فائرینگ او رلاٹھی چارج کا بھی سہارا لیا۔ تاہم مظاہرین کے ساتھ پولیس کی بربریت کی رپورٹس بھی سامنے ائی ہیں جو تشدد کا ثبوت ہیں۔


ایک 16سالہ کو گو لی مار کرہلاک کردیاگیا
سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے جس میں مظاہرین کا ایک گروپ خون میں لت پت ایک شخص کو اٹھاکر لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جس میں ایک احتجاجی چیخ کر کہتا دیکھائی دے رہا ہے کہ ”مر گئے ہیں بھائی“۔

خبر ہے کہ یہ مبینہ متوفی ایک مدثرہ نامی 16سالہ نوجوان تھاجس کو کالی مندر کے قریب سے ایک ہندوتوا گروپ نے گولی مار کر ہلاک کردیاہے۔ تاہم سیاست ڈاٹ اس نیوز کی اشاعت کے وقت ویڈیو کی سچائی کی تصدیق سے قاصر تھا۔

شہر کا ماحول
مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ شہر میں امتناعی احکامات کے تحت سی آر پی سی کی دفعہ144متاثرہ علاقوں میں نافذ کردیاگیا ہے۔ پولیس عہدیداروں کے بموجب صبح سے ہی احتجاج کا سلسلہ جاری تھا او راس میں شدت نماز جمعہ کے بعد پیدا ہوئی۔

ان ریمارکس کے خلاف کئی دوکانیں اور کاروبار احتجاج میں بند رکھے گئے۔ مظاہرین شرما کی فوری گرفتاری کی مانگ پر مشتمل نعرے لگارہے تھے۔

نیو ڈیلی مارکٹ ٹریڈرس ویلفیر اسوسیشن کے صدر حاجی محمد ہاشمی نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ”نوپور اور جندال کے بیانات کے خلاف مارکٹ میں 1100سے زائد دوکانات بند رہیں۔ ہم ا نکی فوری گرفتاری کی مانگ کرتے ہیں“۔

ہاشمی نے کہاکہ وہ پرامن احتجاج چاہتے تھے مگر پولیس نے انہیں اجازت نہیں دی۔ سپریڈنٹ آف پولیس منوج رتن چوتھی نے کہاکہ ہزاری باغ میں جمعہ کی نماز کے فوری بعد بعض گروپس نے شہر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تھی مگر پولیس نے حساس مقامات پر پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کردیاتھا تاکہ مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔