راہول گاندھی کی شہریت کا معاملہ عدالت سے خارج

,

   

نئی دہلی-سپریم کورٹ نے کانگریس صدر راہل گاندھی کی مبینہ طورپر برطانوی شہریت کے معاملہ میں ان کے انتخاب لڑنے پر پابندی لگانے کی درخواست کرنے والی عرضی جمعرات کو خارج کردی ۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی ،جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے عرضی گزاروں جے بھگوان گوئل اور پرکاش تیاگی کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ کسی کمپنی میں مسٹر گاندھی کو محض برطانوی شہری بتانے انھیں برطانوی شہری نہیں ماناجاسکتا۔

جسٹس گوگوئی نے سوالیہ انداز میں کہا،‘‘ کچھ اخبار اسے برطانوی شہریت قراردیتے ہیں ،تو کیااس سے وہ برطانوی شہری ہوگئے ۔کسی کمپنی نے راہل گاندھی کو برطانوی شہری بتایاہے ،تو کیاوہ برطانوی شہری ہوگئے ۔

عرضی خارج کی جاتی ہے ۔اس قبل عرضی گزاروں نے دلیل دی کہ مسٹر گاندھی ملک کے وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار ہیں ۔اس پر جسٹس گوگوئی نے پھر کہا،‘‘ملک ایک ارب آبادی کا ہر شہری وزیراعظم بننا چاہتاہے ۔اگر آپ کو موقع ملے گا تو کیاآپ وزیراعظم بننا نہیں چاہیں گے ۔

عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ کانگریس صدر نے اپنی مرضی سے برطانوی شہریت حاصل کی ہے ،اس لیے انھیں انتخاب لڑنے اور رکن پارلیمان بننے سے روکاجائے ۔

عرضی میں کہاگیاتھا کہ یہ واضح ہے کہ مسٹر گاندھی نے برطانوی شہریت حاصل کی ہے ۔یہ معاملہ تب سامنے آیاجب برطانیہ کی بیک آپس نامی کمپنی نے اپنا انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیاتھا ۔

عرضی میں کہاگیاتھا کہ مسٹر گاندھی حلف نامہ دیں کہ وہ ہندستانی شہری نہیں ہیں اور وہ عوامی نمائندگی کے قانون 1951کے پرویژن کے مطابق انتخاب لڑنے سے قاصر ہیں ۔

عدالت میں یہ عرضی اس وقت داخل کی گئی تھی ،جب گزشتہ 30اپریل کو مرکزی وزارت داخلہ نے مسٹر گاندھی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15دنوں میں جواب دینے کے لیے کہاتھا۔یہ نوٹس انھیں بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی شکایت کی بنیاد پر بھیجا گیاہے ۔

مسٹر سوامی کا الزام ہے کہ راہل کے پاس برطانوی شہریت ہے ۔واضح رہے کہ دسمبر 2015میں سپریم کورٹ مسٹر گاندھی کی شہریت سے متعلق پیش کئے گئے ثبوتوں کو خارج کرچکی تھی ۔

عرضی وکیل ایم ایل شرما نے دائر کی تھی ،جسے عدالت نے فرضی بتایاتھا۔عدالت نے اس وقت دستاویزات کی معتبریت پر سوال اٹھائے تھے ۔

اس وقت کے چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی صدارت والی بنچ نے پوچھا تھا ،‘‘ آپ کو کیسے پتہ کہ یہ دستاویزات معتبرہیں ۔مسٹر شرما کے ذریعہ سماعت پر زور دیے جانے پر جسٹس دتو نے کہاتھا،‘‘ میرے ریٹائرمنٹ میں محض دودن باقی ہیں ۔آپ مجھے مجبور مت کیجئے کہ میں آپ پر جرمانہ لگادوں