راہول گاندھی کے بیرونی دورے

   

رات غم کی کٹتی ہے دن خوشی کے ڈھلتے ہیں
ہم ہر اک سے بے پرواہ اپنی راہ چلتے ہیں
کانگریس کے سابق صدر و سابق رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی وقفہ وقفہ سے بیرونی ممالک کا دورہ کرتے ہوئے وہاں ہندوستانی نژاد باشندوں سے اور طلبا سے خطاب کر رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں ہندوستان میں راہول گاندھی کی مقبولیت میںاضافہ ہوا ہے ۔ خود راہول گاندھی کی مخالفت کرنے والے میڈیا ادارے بھی اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ بھارت جوڑو یاترا کے بعد راہول گاندھی کی مقبولیت میں 15 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان جیسے وسیع و عریض جمہوری ملک میں 15 فیصد بہت زیادہ معنی رکھتے ہیں۔ راہول گاندھی کو ویسے بھی مقبولیت حاصل رہی تھی اور یہی وجہ تھی کہ بی جے پی کی جانب سے محض ان کے امیج کو داغدار بنانے کیلئے کوششیں کی جاتی تھیں۔ باضابطہ ٹرولس کی ٹیم بنائی گئی جس کا کام محض راہول گاندھی کو نشانہ بنانا تھا ۔ یہ بھی محض اس لئے تھا کہ راہول گاندھی بنیادی مسائل کو اٹھاتے ہوئے حکومت کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ انہوں نے انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میں بھی اپنے نقطہ نظر کو ترک نہیں کیا ۔ حالانکہ کانگریس میں شامل کچھ قائدین انہیں اس سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے اور اپنے سیاسی آقاوں کو خوش کرنا چاہتے تھے ۔ ان قائدین نے راہول کو بلیک میل کرنے کی بھی کوشش کی لیکن راہول گاندھی نے کسی بھی نتیجہ کی پرواہ کئے بغیر اپنے نظریاتی سفر کو جاری رکھا ۔ انہوں نے سبھی کی مخالفت مول لیتے ہوئے بھی وزیراعظم مودی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ ترک نہیں کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ آج لوگ راہول گاندھی کی مقبولیت کے قائل ہونے لگے ہیں۔ میڈیا اداروں کے سروے میں بھی یہ انکشاف ہونے لگا ہے کہ راہول کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے ۔ راہول کی مقبولیت سے کانگریس کے انتخابی امکانات بہتر ہوئے ہیں۔ جنوبی ریاست کرناٹک میں کانگریس اقتدار پر شاندار واپسی کی ہے اور وہاں اسے تن تنہا اکثریت حاصل ہوئی ہے ۔ کرناٹک کے بعد اب مدھیہ پردیش میں اقتدار چھیننے ‘ تلنگانہ میں اقتدار پر واپسی کرنے اور راجستھان میں اقتدار برقرار رکھنے کی تیاریاںشروع ہوگئی ہیں۔ ایسے میں راہول گاندھی بیرون ملک روانہ ہوچکے ہیں۔ وہ امریکہ کی مختلف یونیورسٹیز میں طلبا سے خطاب کر رہے ہیں۔
راہول گاندھی بیرون ملک ‘ ہندوستان کے داخلی حالات اور سیاسی صورتحال پر بھی ریمارکس کرتے ہیں اور بی جے پی ان کا کرارا جواب دینے میں کوئی گریز نہیں کرتی ۔ بیرونی ممالک میں ریمارکس اور تبصرے کرنے پر ہندوستانی میڈیا میں راہول گاندھی کو جگہ مل جاتی ہے اور وہ راہول گاندھی کو منفی انداز ہی میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بی جے پی بھی تلملاہٹ والا رد عمل ظاہر کرتی ہے اور ایسے میں راہول گاندھی کی مقبولیت میںاضافہ ہونے لگا ہے ۔ راہول گاندھی بیرون ملک جو ریمارکس کر رہے ہیں ان پر اندرون ملک عوام متفق نظر آنے لگے ہیں اور ان کے سیاسی مخالفین بھی اس کی تائید کرنے لگے ہیں۔ راہول گاندھی نے اپنے دورہ امریکہ کے موقع پر کہا کہ آج ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ وہ کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی دلتوں کے ساتھ ہوا تھا ۔ ان کے اس بیان پر کانگریس کی کٹر حریف بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے حمایت کی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ راہول گاندھی نے جو کچھ کہا ہے وہ حقیقت ہے ۔ حالانکہ اس کیلئے مایاوتی نے سابق کی کانگریس حکومتوں کو بھی ذمہ دار قرار دیا ہے لیکن ایک بات ضرور واضح ہوگئی ہے کہ راہول گاندھی کے بیان سے انہوں نے صد فیصد اتفاق کیا ہے ۔ اس طرح سے راہول گاندھی کی مقبولیت کے دائرہ میں وسعت پیدا ہونے لگی ہے ۔ بیرونی ممالک کے میڈیا میں بھی ان کے دوروں کی تشہیر کافی حد تک ہو رہی ہے اور اس سے ہندوستانی نژاد افراد بھی اتفاق کرنے لگے ہیں اور اسے قبول کر رہے ہیں۔
راہول گاندھی نے کچھ ہفتے قبل برطانیہ کا دورہ کیا تھا اور وہاں بھی انہوں نے کچھ ایسے ریمارکس کئے تھے جن پر بی جے پی نے تلملاہٹ محسوس کی تھی ۔ بی جے پی نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راہول گاندھی کو بالواسطہ طور پر تشہیر فراہم کرنے کا کام ہی کیا تھا ۔ وہی کام اب ان کے دورہ امریکہ کے موقع پر ہو رہا ہے ۔ بھارت جوڑو یاترا کے ابتداء میں اس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن عوامی موڈ کو دیکھتے ہوئے ساری یاترا کے دوران خاموشی اختیار کی گئی ۔ راہول گاندھی کے بیرونی دورے محض اتفاق ہیں یا پھر ایک سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہیں یہ تو ابھی واضح نہیں ہے لیکن یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ ان دوروں سے بی جے پی کے حلقوں میں بے چینی ضرور محسوس کی جانے لگی ہے اور یہ کانگریس کیلئے اچھی علامت کہی جاسکتی ہے ۔
اوڈیشہ ٹرین حادثہ ‘ ذمہ دار کون ؟
اوڈیشہ میں جمعہ کی شام پیش آئے ٹرین حادثہ میں تقریبا تین سوا فراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور مزید سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ کچھ شدید زخمی بھی ہیں۔ حادثہ کی جو کچھ بھی وجوہات رہی ہوں لیکن یہ بات طئے ہے کہ یہ انتہائی ہلاکت خیز حادثہ رہا ہے اور سب سے پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ متاثرین کو راحت پہونچائی جائے ۔ ان کی امداد کی جائے ۔ زخمیوں کے علاج و معالجہ پر توجہ دی جائے ۔ دواخانوں میں بہتر سہولیات کا انتظام کیا جائے ۔ ایک دوسرے پر تنقید کرنے اور سیاست کرنے کی بجائے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو فی الحال متاثرین کی امداد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ حکومت اور متعلقہ حکام کا جہاں تک سوال ہے تو انہیں بھی امدای و راحت کاری کے بعد حادثہ کی وجوہات کا پتہ چلانے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ پتہ چلایا جانا چاہئے کہ حادثہ کی وجوہات کیا ہیں اور اس کے ذمہ دار کون ہیں ؟ ۔ انسانی جانوں کا یہ جو بے تحاشہ نقصان ہوا ہے وہ معمولی نہیں ہے ۔ اس پر کسی طرح کی سیاست کرنے یا پھر کسی ذمہ دار کو بچانے کی بجائے حادثہ کے ذمہ داروں کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے اور اس طرح کے اقدامات کئے جانے چاہئیں کہ ایسے حادثات کا مستقبل میں پھر کبھی اعادہ نہ ہونے پائے ۔ ملک میں ٹرین حادثات کی روک تھام کیلئے مختلف اقدامات کا دعوی کیا جاتا ہے اس کے باوجود اس طرح کے حادثات کا رونما ہونا افسوسناک ہے اور اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے اس کا پتہ چلایا جانا چاہئے ۔ مسافرین کی جان و مال کی حفاظت ریلوے کی ذمہ داری ہے اور اسے جوابدہ بنایا جانا چاہئے۔