روزانہ سو سے زائد آوارہ کتوں کو غذا فراہم کرنیوالی سوزی ابراہم ، کتوں کی اچھی دوست 

,

   

حیدرآباد : شہر میں ’’ڈاگ لیڈی ‘‘ سے مشہور ۶۵؍ سالہ سوزی ابراہم نامی خاتون ان دنوں کافی چرچہ میں ہیں ۔ ایل آئی سی سابق ملازم سوزی ابراہم روزانہ تقریبا سو آوارہ کتو ں کی دیکھ بھا ل کرتی ہیں اور انہیں کھانا مہیا کرتی ہیں ۔ سوزی ابراہم اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ان کتوں کو دیکھ کر محسوس کیا کہ انہیں ہماری ضرورت ہے ۔ میرے علاقہ اور دیگر آس پاس کے علاقوں سے یہاں تقریبا سو کتے یہاں جمع ہوتے ہیں ۔ اور میں انہیں روزانہ چاول ، دودھ اور مرغی کا گوشت فراہم کرتی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ اسلئے کرتی ہوں کہ مجھے یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ یہ کتے غذا کیلئے دربہ در بھٹکتے پھرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتے کبھی مجھے نقصان نہیں پہنچائے ہیں ۔ میں ان کی نسل کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے ان کی نس بندی کروادی ہے۔ روزانہ صبح میں جب سوزی واکنگ کیلئے گھر سے نکلتی ہیں تو یہ سارے کتے انہیں گھیر لیتے ہیں ۔سوزی کا یہ کار خیر سے اس کے کالونی والے بھی بیحد متاثر ہوئے ہیں اور اس کام کیلئے آگے آرہے ہیں ۔ سوزی اپنی ساری کمائی ان کتوں پر خرچ کردیتی ہیں ۔ سوزی کے کالونی میں رہنے والے ٹی ہرشا نے بتایاکہ مجھے ابتداء میں کتوں سے ڈر لگتا تھا ۔ لیکن سوزی کو کتو ں سے پیار دیکھنے کے بعد مجھے بھی کتوں سے محبت ہوگئی ہے۔ سوزی کا روزانہ ان کتوں کو کھانا فراہم کرنا واقعی بہت بڑی بات ہے ۔ میں ان سے بہت متاثر ہوئی ہوں ۔ انہوں نے ہمیں کتوں کا جانوروں کا احترام کرنا سکھادیا ہے۔ اور آج جب کبھی میں میرے دفتر یا کالونی میں کوئی بھوکا کتا دیکھتی ہوں تومیں ا س کے کھانے کا انتظام کرتی ہوں ۔ سوزی کے فوت ہونے کے بعد ان کے بعد ان کتوں کا خیال کون رکھے گا ۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سوزی نے بتایاکہ میں اس بارے میں سوچ کر فکر مند ہوتی ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ ایک دن ایک کتے کو میں روزانہ غذا فراہم کرتی تھی لیکن وہ کچھ دنوں سے نظر نہیں آرہا تھا ۔ میں نے اسے ہر جگہ تلاش کیا لیکن کہیں نظرنہیں آیا ۔بعد ازاں میرے کالونی کے کچھ لوگوں نے مجھے بتایاکہ اس کتے کی سڑک حادثہ میں موت ہوگئی ہے ۔ مجھے یہ سن کر بہت برا لگا اورمیں رونے لگ گئی ۔ حکومت ان بے زبان جانوروں کے بارے میں کچھ اچھا انتظام کرنا چاہئے ۔ ‘‘ بے زبان جانوروں سے پیار و محبت کرنا چاہئے سوزی ابراہم ہمارے لئے زندہ مثال ہے ۔